(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی اتھارٹی کے صدر "محمود عباس” کی قابض اسرائیلیوں سے تعلقات کے حوالے سے سب ہی باخبر ہیں فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث اسرائیلوں کے "محمود عباس” کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے شہر "رام اللہ "میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر "محمود عباس” کی حماس کے قبضے میں اسرائیلی جنگی قیدی "اویرا منگسٹو” کے گھرانے سے ملاقات ہوئی ہے جس میں انھوں نے "اسرائیلی قیدی” کے حوالے سے ان کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
اس ملاقات میں صدر "عباس” نے غزہ میں جنگی قیدی بنائےگئے اسرائیلی کی رہائی کے لیے کوششوں میں اپنا کردار اداکرنے کا وعدہ کیا۔
"غزہ” میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی کے والد نے محمود عباس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو فلسطینی عوام کے رہنماء ہیں مجھے امید ہے کہ آپ میرے بیٹے کے حوالے سے ہماری مددکرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے میری فیملی ایک اذیت اور کرب کا شکار ہے ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارا بیٹا کس حال میں ہے و ہ زندہ بھی ہے یا نہیں ہے ۔
"محمود عباس” کا کہنا تھا کہ میں کوشش کروں گا کہ آپ کے بیٹے کے حوالے سے کوئی کردار ادا کرسکوں ، بدقسمتی سے "حماس "پرمیرا اثر و رسوخ اور کنٹرول نہیں ہے ، لیکن میں متعدد فریقوں کو جانتا ہوں جو معلومات حاصل کرنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مجھے اچھی خبر ملے گی۔”
انکا کہنا تھا کہ اگر یہ اسرائیلی مغربی کنارے میں ہوتا تو ایسا واقعہ پیش نہیں آتا اسرائیلی جو ہمارے علاقے میں آجاتے ہیں ہم انہیں اسرائیل کوواپس کردیتے ہیں میں کسی کو جنگی قیدی بنانے کے حق میں نہیں ہوں ۔
واضح رہے کہ محمود عباس کی جانب سے اسرائیلی خاندان سے ملاقات ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب اسرائیلی جیل میں مجرمانہ غفلت کے باعث ایک فلسطینی کی بسام السائح کی شہادت کے واقعے کے بعد پیش آیا۔ بسام السائح سنہ 2015ء سے کینسر، امراض قلب اور کئی دوسرے خطرناک امراض کا شکار رہے اور انتہائی بے رحمی کے ساتھ جام شہادت نوش کرگئے جبکہ صیہونی جیلوں میں 29 فلسطینی اپنے آئینی اور قانونی حقوق کے لیے بھوک ہرتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ہڑتال اس وقت شروع کی گئی جب قابض صہیونی جیلروں نے جیمر نصب کردیے۔