مقبوضہ بیت المقدس کی اسلامی اور قومی جماعتوں نے ایک بیان میں اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں یہودیانے کے اسرائیلی منصوبوں رکوانے کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اسرائیلی جبروت اور اجتماعی سزا دینے کی پالیسی کا مقابلہ کرنے کے لئے فلسطینی دھڑوں میں باہمی اتحاد کا فروغ انتہائی ضروری ہے۔بیان میں فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا گیا کہ وہ اس حساس مرحلے پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی ثابت قدمی کو مضبوط بنانے میں مدد کرے۔
بیان کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس ایک عرب اور فلسطینی شہر ہے اور اسے اس کے اصل باسی ہی چلا سکتے ہیں۔ بین الاقوامی قراردادوں میں یروشلم ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں مزاحمت کا حق تسلیم کیا گیا ہے اور اسرائیلی خود مختاری غیر قانونی ہے۔
"مقبوضہ بیت المقدس عدیم النظیر جبروت کا شکار رہا ہے جس نے شہر میں زندگی کے ہر شعبے کو نشانہ بنایا۔ اس میں فلسطینیوں کو گھروں کی مسماری، روزانہ کی بنیاد پر گرفتاریاں، چھاپے، جائیداد کی ضبطی، بھاری جرمانے، ناکے اور یہودی آبادیوں کی تعمیر جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔”