اسرائیلی جیلوں میں اپنے جائز حقوق اور مطالبات کے لیے کئی روز سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ نہ صرف فلسطینی عوام اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کررہے ہیں
بلکہ اسلامی دنیا میں بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ ہمدردی کے لیے احتجاجی مظاہرے، جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں۔ایسے میں عرب ملک تیونس کے ایک وزیرنے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ یکجہتی کے لیے ایک نادر مثال پیش کرتے ہوئےخود بھی بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر منصف بن سالم تیونس میں اعلیٰ تعلیم کے وزیر ہیں۔ انہوں نے فلسطینی اسیران سے ہمدردی کرتے ہوئے کل جمعرات سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ”فیس بک” پراپنی بھوک ہڑتال کے بارے میں تیونسی وزیر نے نہایت ایمان افروز تاثرات بیان کیے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ اس وقت اسرائیل کی جیلوں میں دنیا کے مظلوم ترین انسان قیدو بند کی صعوبتوں کے ساتھ ساتھ اپنے جائز اور عالمی سطح پر مسلمہ حقوق کے لیے بھوک ہڑتال کررہے ہیں۔ ایسے میں ہم سب کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم صہیونی جرائم کا شکار فلسطینی اسیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہرفورم پر آواز اٹھائیں۔ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی حمایت ہمارا مذہبی فریضہ ہی نہیں بلکہ یہ اخلاقی اور انسانی پہلو سے بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے”۔
تیونس کے بھوک ہڑتالی وزیرنے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینیوں کی حمایت کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

