(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ صیہونی فوج نے دو ہفتوں کے دوران کم از کم چار فلسیطنی بچوں کو براہ راست فائرنگ سے شدید زخمی کیا جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ جنگی جرائم میں شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر برائے ہائی کمشنر نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں کے خلاف اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ مسلح طاقت کے استعمال کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” دستیاب معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ قابض صیہونی فوج نے نہتے فلسطینی بچوں کے خلاف بدترین طاقت کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوئے جو انسانی حقو ق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ جنگی جرائم کی فہرست میں شمار ہوتا ہے ۔
کمیشن نے بتایا کہ 29 نومبر کو البیریح شہر میں 16 سالہ لڑکہ سینے میں گولی لگنے سے شدید زخمی کیا ، 27 نومبر کو مغربی کنارے کے شمال میں کفر قدوم گاؤں میں مظاہرے کے دوران فوجیوں نے ایک 16 سالہ لڑکے کے سر پر ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں سے نشانہ بنایا ، 17 نومبر کو مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں قلندیہ پناہ گزین کیمپ میں اسکول سے واپس آتے ہوئے ایک 15 سالہ لڑکے کی داءیں آنکھ ضائع ہوگئی۔ اگرچہ کیمپ کے فوجیوں اور رہائشیوں کے مابین جھڑپیں ہورہی ہیں لیکن دستیاب معلومات میں سے کوئی بھی یہ نہیں بتاتا ہے کہ جب لڑکے کو گولی ماری گئی اس وقت کسی کو اس سے خطرہ لاحق تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ، "اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ (اسرائیلی فوج) کی طاقت کے استعمال کے ان تمام واقعات کی فوری ، شفاف اور آزادانہ طور پر تحقیقات کرے جس کی وجہ سے وہ ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں اور ذمہ داران کو سزا دی جائے۔