اسرائیلی عدلیہ مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں پر مقدمات چلانے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کررہی ہے- اگر ایسا ہوا تو 1967ء کے بعد یہ اپنی نوعیت کا منفرد فیصلہ ہوگا-
ریڈیو ہیپرو کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ اسرائیلی قابض فوج کے وسطی علاقے غدی شمن کے کمانڈر کی جانب سے فوجی احکامات جاری کئے جانے کے بعد کیا گیا- ان فوجی احکامات میں فلسطینی بچوں کے ’’جرائم‘‘ سے نمٹنے کیلئے خصوصی جج تعینات کرنے کو کہا گیا ہے- ہیپرو سے شائع ہونیوالے ایک روزنامے ’’یدیعوت احرنوت‘‘ کے مطابق یہ فیصلہ فلسطینی بچوں کے اسرائیلی فوج پر بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث کیا گیا- ذرائع کے مطابق رواں سال جن 400 فلسطینی بچوں کو ’’مجرم‘‘ قرار دیا گیا وہ سب کے سب 16 سال سے کم عمر کے تھے- اخبار کے مطابق ان جیلوں کے قیام کا مقصد انسانی حقوق باالخصوص بچوں کے ضمن میں اسرائیلی ساکھ بہتر بنانا ہے- دریں اثناء اسرائیلی قابض فوج نے نابلس‘ رام اللہ اور جینن کے اضلاع سے 5 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا ہے-