اسرائیلی حکام نے گذشتہ دس سال سے زیرحراست فلسطینی نوجوان کو اچانک رہا کر دیا ہے۔ تیس سالہ حازم عصیدہ کا تعلق مغربی کنارے کے شہر نابلس کے قریب تل قصبے سے ہے اور گذشتہ دس سال سے اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل تھا۔
فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم” مرکز برائے انسانی حقوق و اسیران”کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسیر حازم عصیدہ "مجد” جیل میں تھے جہاں انہوں نے دیگر اسیران کے ساتھ بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی جس پر اس کا وزن کئی کلو گرام کم ہو گیا تھا۔ تاہم رہائی تک وہ اس کے حوصلے بلند تھے اورتمام دیگر بھوک ہڑتالی اسیران کے ساتھ مل کر بھوک ہڑتال جاری رکھنے کے لیے پرعزم تھا۔
رہائی کے بعد اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران عصیدہ نے بتایا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ اسیران کی بھوک ہڑتال توڑنے کے لیے ہرطرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاہم اسیران نےاسرائیلی انتظامیہ کے تمام دباؤ اور مظالم کو مسترد کر دیا ہے۔
اسیر حازم عصیدہ کو دس سال پیشتر صہیونی فوج نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ساتھ تعلق کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ بعد میں اس کے خلاف کئی دیگر جعلی مقدمات بھی بنائے گئے، جن میں مجاہدین کی مدد جیسے من گھڑت الزامات بھی شامل تھے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

