حماس کے رہنما ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے اردن کی وساطت سےاسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین عمان میں ہونے والے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں وقت کا ضیاع قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کی کارروائیاں تیز کرنا چاہتا ہے۔
’مرکز اطلاعات فلسطین‘ کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے اسماعیل رضوان نے زور دیا کہ عمان میں مذاکرات اسرائیل کو اپنی مخاصمانہ کارروائیاں جاری رکھنے کی مزید مہلت فراہم کر دیں گے۔ اس طرح ان مذاکرات کی وجہ سے اسرائیل کو فلسطینی قوم اور ان کے مقدس مقامات کے خلاف اپنی شرانگیزیوں کی پردہ پوشی کا ایک اور موقع مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی جماعتوں کے درمیان حقیقی مفاہمت کبھی نہیں چاہے گا۔ وہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان اختلافات کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ حماس رہنما کا کہنا تھا کہ امریکا اور گروپ چار کے دباؤ پر عمان میں مذاکرات اسرائیل کو اپنے جرائم جاری رکھنے کی اجازت دینے کا ایک بہانہ ہیں۔
اتھارٹی کی جانب سے مذاکرات بحال کرنے کے لیے اسرائیل سے100 فلسطینی اسیران کی رہائی کے مطالبے کے متعلق ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ رہائی اسیران کا حق ہے اور عنقریب اسرائیل کو انہیں رہا کرنا ہو گا۔ فلسطینی مزاحمت کارفلسطینی اسیران کو کسی وقت بھی نہیں بھولے جیسا کہ گزشتہ ’’تبادلہ اسیران‘‘ معاہدے سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ اس معاہدے کی رو سے ایک اسرائیلی فوجی کے بدلے1027فلسطینی اسیران کو رہا کروایا گیا۔
حماس کے معروف رہنما نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے نہ جائے۔ انہوں نے محمود عباس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی مسلمہ اصولوں اور حماس کے ساتھ اپنی مفاہمت پر مضبوطی سے جمے رہے اور اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات سے گریز کرے۔