مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام پری وینٹو فورسز نے ضلع الخلیل کے الفوار کیمپ سے تعلق رکھنے والے پچاس سال سے زائد عمر کی ایک حاجن ضعیف العمر خاتون رسلیہ الطیطی کو تفتیش کے لیے اپنے ہیڈ کوارٹر طلب کیا ہے جس پر فلسطینی سخت مشتعل ہیں۔
عباس ملیشیا کے نام سے جانی جانے والی فورسز کی اس شرمناک حرکت پر مغربی کنارے میں جاری نوجوانوں کی طلبی نوٹسز مخالف تنظیم نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بوڑھی خاتون کی جانب سے نوٹس پر عمل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے اسرائیلی فوج کے ساتھ سکیورٹی تعاون کے ضمن میں حماس کے کارکنوں کو تفتیش کے لیے طلب کر کے اغوا کرنے کی پالیسی جاری ہے۔ تفتیش کے لیے طلب کی جانے والی عمر رسیدہ حاجن الطیطی کا کہنا تھا کہ جب تک میں زندہ ہو اس حکم نامے پر کبھی عمل نہیں کرونگی۔ انہوں نے کہا کہ ضعیف خواتین کو اس انداز میں تفتیشی مراکز میں بلانا فلسطینی عورت کی توہین ہے اور ہماری اقدار وثقافت کے منافی ہے۔
طلبی نوٹسز مخالف نوجوانوں کی تنظیم کے ترجمان عمرالخالدی نے اتھارٹی فورسز کی اس کارروائی پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اس طرح کے ہدایت نامے موصول ہونا باعث عار ہیں، کوئی بھی پچاس سال سےزائد عمر کی خواتین کو اس طرح توہین آمیز انداز میں طلب کرنے کی حمایت نہیں کر سکتا۔