مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی شہریوں کے درمیان خوفناک جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں دسیوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔ شہر کے جنوب میں واقع الخضر ٹاؤن میں ہونے والی ان جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوج کی ایک جیپ الٹ گئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی فوج نے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیوں کی بوچھاڑ کردی تھی جس کی زد میں آکر آٹھ افراد زخمی ہوئے۔ مزید دو افراد اسرائیلی فوج کے تشدد سے ہڈیاں ٹوٹنے سے زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے تین افراد کو ایمبولنس کے ذریعے ریڈ کراس کے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی گھروں پر اشک آور گیس کے شیل بھی برسائے، ذرائع کے مطابق صہیونی اہلکاروں نے جان بوجھ کر گھروں پر آنسو گیس کے شیل پھینکے۔ اس طرح درجنوں افراد دم گھٹنے سے شدید تکلیف میں مبتلا رہے۔ متعدد افراد کے بے ہوش جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے نے بتایا کہ فلسطینی نوجوانوں کے ایک گروہ نے شاہراہ نمبر 60 کے قریب ارتھ ڈے کی مناسبت سے اسرائیلی فوج پر پتھراؤ شروع کردیا۔ جس کے جواب میں صہیونی فوج نے نوجوانوں پر زہریلی گیس اور ربڑ کی گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ اس دوران فلسطینیوں کے گھروں پر بھی اشک آور گیس کے شیل برسائے گئے۔
ان جھڑپوں کے دوران ایک اسرائیلی جیپ الٹ گئی۔ جیپ پر اچانک ہونے والے پتھراؤ کے سبب ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور گاڑی الٹ گئی۔ جیپ کے الٹنے کے ساتھ ہی اسرائیلی اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور موقع پر موجود تمام نوجوانوں پر ربڑ میں لپٹی دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔
اسرائیلی فوج نے اس سارے علاقے کو ممنوعہ فوجی علاقہ قرار دیدیا ہے اور علاقے کی راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کر لی ہیں۔ صہیونی فوج کی جانب سے اس علاقے میں کسی کو آنے کی اجازت نہیں، اب تک سات سو سے زائد افراد کو اس ٹاؤن میں آمد و رفت سے روکا جا چکا ہے۔
الخضر کی بلدیہ کے سربراہ توفیق صلاح نے اہل علاقہ پر اسرائیلی فوج کی مظالم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ توفیق صلاح نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے شہریوں پر زہریلی گیس کے شیل برسائے اور لوگوں کو گالیاں بھی دیتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی کارروائی بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حملوں کی لہر کا ایک حصہ تھی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین