(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امیر جماعت اسلامی کی پیش کردہ قرارداد میں صیہونی ریاست کو تسلیم کرنے اس کے حوالے سے نرم گوشہ رکھنے اور صحافتی حلقوں کے بعض عناصر کی طرف سے بیانات اور پروگرامات کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر قبضہ، توسیع پسندانہ عزائم، نئی یہودی بستیوں کے مسلسل قیام، فلسطینی عوام کیساتھ گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری ظلم و جبر کے خلاف اور فلسطینی حکومت اور عوام کیساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی پر مبنی تفصیلی قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی۔
قرارداد میں سینیٹ کے ایوان کی طرف سے حکومت کی توجہ اسرائیل کے حوالہ سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی طرف سے قیام پاکستان اور قیام پاکستان کے بعد اختیار کی گئی انتہائی جرات مندانہ اور مضبوط پالیسی کی طرف بھی مبذول کرائی گئی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیل پاکستان تعلقات قائم کرنے کے حوالہ سے قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک قابض ریاست ہے جو امت کے قلب میں خنجر کی مانند ہے پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔
قائداعظم نے اسرائیل سے متعلق اقوام متحدہ کے فیصلہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ برصغیر کے مسلمان تقسیمِ فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کے ظالمانہ، ناجائز اور غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف شدید ترین لب و لہجہ میں احتجاج کرتے ہیں۔ ہمارا حسن انصاف ہمیں مجبور کرتا ہے کہ ہم فلسطینیوں کی ہر ممکن طریقہ سے مدد کریں۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹ کا یہ ایوان حکومت کی توجہ قیام پاکستان کے چند سال بعد اسرائیلیوں کے ان بیا نات کی طرف بھی مبذول کراتا ہے جس میں کہا گیا کہ تمہیں عربوں سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ اصل خطرہ پاکستان سے ہے۔ قرارداد میں حکومت کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت اس حوالے سے قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولی مقف کی روشنی میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پر ڈٹ جائے اور اس سلسلے میں کسی قسم کے اندرونی و بیرونی دبا کو خاطر میں نہ لائے۔