فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” مقبوضہ مغربی کنارے میں حکمران جماعت "فتح” کے الزامات اور دھمکیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ فتح کا اپنا دامن مفاہمت کے حوالے سے بے داغ نہیں۔ وہ اتحاد توڑنے کی دھمکیوں کے بجائے مفاہمتی معاہدے کی طے شدہ شرائط پرعمل درآمد کرے۔
خیال رہے کہ فلسطین کی دونوں بڑی جماعتوں حماس اور فتح کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں درمیان بیت حنون گذرگاہ سے فتح کے کچھ عناصر نے غزہ داخلے کی کوشش کی۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی میں حکمراں حماس کی وزارت داخلہ نے بعض وجوہ کی بنا پر انہیں داخلے سے روک دیا۔ اس واقعے کے بعد فتح سخت سیخ پا ہے اور حماس کے ساتھ مفاہمتی معاہدہ توڑنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "غزہ کی حکومت نے جن وجوہات کی بنا پر فتح کے عناصر کوغزہ داخلے سے روکا ہے ان اسباب کو جاننے کی کوشش کے بجائے حماس کی قیادت پر بھونڈے الزامات اخلاقیات کے تقاضوں اور سیاسی قرینوں کے خلاف ہیں۔ حماس سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے کے بجائے فتح اپنے گریبان میں جھانکے اور دیکھے آیا اس کے خود آج تک مفاہمت کو ناکام بنانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا اور حماس نے سب کچھ ٹھنڈے دل و دماغ سے اسے برداشت کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حماس کی قیادت پر بھونڈے الزامات اور گرے ہوئے الفاظ کا استعمال مفاہمت سے فرار کا اشارہ دیتا ہے۔ حماس نے فتح کی قیادت کی کسی قسم کی توہین نہیں کی کہ اس پر قوم سے معافی مانگے۔
حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اگر فتح کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کیے جانے اور مفاہمت سے پسپائی کا پہلے سے کوئی فیصلہ کیا جا چکا ہے تو یہ اس کا اپنا معاملہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ توڑنے کی دھمکیاں نہ دی جائیں۔ حماس یہ سمجھتی ہے کہ قوم سے رجوع اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ مفاہمت قوم سے رجوع کا نام ہے۔ فتح نے قومی مفاہمت سے رجوع کیا تواس کے منفی اثرات اور نتائج کی ذمہ داری بھگتنے کی بھی تیاری کرے کیونکہ مفاہمتی فارمولے کے لیے صرف حماس نے نہیں بلکہ مصر اور عرب لیگ نے بھی کوششیں کی ہیں۔ مصر اورعرب لیگ فلسطینی قوم کو حماس اور فتح کے درمیان اتحاد کی خوشخبری بھی سنا چکے ہیں۔
حماس نے مغربی کنارے میں فتح کی حکومت کی اسرائیل نوازی اور صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ فورسز کی اسرائیلی فوج کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ مغربی کنارے میں فتح کی سیکیورٹی فورسز”شاہ سے بڑھ کرشاہ کی وفادار” ثابت ہو رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج ایک شہری کے پکڑنے کا حکم دیتا ہےتوعباس ملیشیا تین کو پکڑ لیتی ہے۔ یہ طرزعمل بھی مفاہمت کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔ حماس ماضی میں تکرار کے ساتھ مغربی کنارے میں اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے خاتمے کا مطالبہ کر چکی ہے۔