(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس نے جبالیہ میں اپنے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں، اور یہ مسلسل اسرائیلی افواج کا سراغ لگانے میں کامیاب ہو رہی ہے۔ اسرائیلی اخبار "Yedioth Ahronoth” نے اس آپریشن میں جبالیہ میں ہونے والے تصادم کے دوران تقریباً 30 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے، جس میں 401ویں بریگیڈ کے کمانڈر بھی شامل تھے۔ اخبار نے مزید کہا کہ اسرائیلی ہلاکتوں کی اوسط تعداد ہر دو دن میں ایک فوجی کی ہو رہی ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حماس کی مزاحمت مسلسل جاری ہے۔
اسرائیلی اخبار "Haaretz” نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جبالیہ کیمپ میں لڑائی کے جاری رہنے سے اسرائیلی دعووں کی مبالغہ آرائی سامنے آ رہی ہے۔ یہ لڑائی حماس کی مضبوط مزاحمت کو ظاہر کرتی ہے اور اسرائیل کے دعووں کو چیلنج کرتی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس پر غالب آ چکا ہے۔ جبالیہ کیمپ کی مسلسل مزاحمت اسرائیلی فوج کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے، اور وہاں کی جاری جھڑپوں نے اسرائیلی حکام کی کامیابیوں کو سوالات کے تحت ڈال دیا ہے۔
تاریخی طور پر جبالیہ کیمپ نے فلسطینیوں کی جدوجہد میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ 1987 میں پہلی انتفاضہ کی ابتداء بھی جبالیہ کیمپ سے ہوئی تھی، جہاں فلسطینیوں نے اسرائیلی فوج کے خلاف مزاحمت کا آغاز کیا۔ اس کے بعد 2000 میں دوسرے انتفاضہ "الاقصیٰ انتفاضہ” کے دوران بھی جبالیہ کے مہاجرین نے اسرائیلی فوج کے خلاف اہم کردار ادا کیا۔ کیمپ کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہروں، تصادموں اور مزاحمت کے مختلف طریقوں سے اسرائیلی فوج کو چیلنج کیا، جس سے اسرائیلی حکومت کو غزہ کی پٹی سے انخلاء کا فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا۔