(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطین اسیران اسٹڈیز سینٹر نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک تین سو ساٹھ سے زائد طبی اور صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں سے چار افراد جیلوں کے اندر وحشیانہ تشدد اور طبی غفلت کے باعث شہید ہو چکے ہیں۔
اپنے بیان میں واضح کیا کہ قابض اسرائیل اس وقت بھی غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً پینتیس سو فلسطینیوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے۔ ان قیدیوں میں درجنوں طبی اہلکار شامل ہیں جن میں ڈاکٹر، نرسیں، ایمبولینس کا عملہ اور منتظمین شامل ہیں۔ نمایاں گرفتار شدگان میں شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ، شعبہ آرتھوپیڈک سرجری کے سربراہ ڈاکٹر محمد عبید، اور اسی اسپتال کے ڈاکٹر محمد ظاہر شامل ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے اپنی جارحانہ کارروائیوں کے دوران کئی اسپتالوں پر حملے کیے، جن میں کمال عدوان، الشفاء، انڈونیشی، العودہ اور ناصر اسپتال شامل ہیں۔ ان چھاپوں کے دوران مریضوں اور طبی عملے کو گرفتار کیا گیا اور بعض وارڈز کو زبردستی خالی کرا لیا گیا۔ متعدد ایمبولینس اہلکاروں کو بھی اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ زخمیوں کو بچانے اور منتقل کرنے کی خدمات انجام دے رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جیلوں کے اندر شہید ہونے والے طبی ماہرین میں الشفاء اسپتال کے شعبہ آرتھوپیڈکس کے سربراہ ڈاکٹر عدنان احمد البرش، کمال عدوان اسپتال کے شعبہ زچگی کے سربراہ ڈاکٹر ایاد رنتیسی، خان یونس سے تعلق رکھنے والے ایمبولینس اہلکار حمدان حسن عنایہ، اور الشفاء اسپتال کے نرس زیاد محمد الدلو شامل ہیں۔
مرکز نے زور دیا کہ طبی عملے کی گرفتاری اور اسپتالوں پر حملے بین الاقوامی قوانین اور انسانی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں جن میں جنگوں کے دوران طبی ٹیموں کو نشانہ بنانا جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس نے عالمی ادارہ صحت اور "ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز” جیسی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ان سنگین مظالم کو روکا جا سکے اور گرفتار شدہ طبی اہلکاروں کو رہائی دلائی جا سکے خاص طور پر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ جن کی صحت عوفر جیل میں انتہائی تشویشناک ہے۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل امریکہ کی مکمل حمایت سے غزہ پر نسل کشی کی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے۔ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق پینسٹھ ہزار سو سو تراسی فلسطینی شہید، ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار پانچ سو پچہتر زخمی اور نو ہزارسے زائد لاپتہ ہیں۔
قحط کے باعث سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ بیس لاکھ سے زائد فلسطینی جبری نقل مکانی کی وجہ سے کھلے آسمان تلے بدترین حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔