فلسطین میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی غزہ کی پٹی میں قائم آئینی حکومت کےوزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ اور شہر کی تعمیرنو عالم اسلام کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ہمیشہ فلسطینیوں کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی لیکن عالم اسلام کی کوششوں پرعزم فلسطینی قوم کے حوصلے تمام سختیاں برداشت کرنے کے بعد بھی بلند ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار خلیجی ریاست بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ نائف بن عبدالعزیز سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے شہزادہ نائف کو مملکت کا نیا ولی عہد منتخب ہونے پرمبارک باد بھی دی۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ فلسطینیوں اور قبلہ اول کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ القدس کا مسئلہ ہو یا فلسطینی مہاجرین کا ہو یا صہیونی جارحیت کا ہو سعودی عرب نے ہمیشہ فلسطینیوں کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ پوری فلسطینی قوم سعودی عرب کے اس بے مثال کردار کوخراج تحسین پیش کرتی ہے۔
انہوں نے سعودی ولی عہد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہیں فلسطین کی تازہ ترین صورت حال بالخصوص فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی، غزکی پٹی کی پانچ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی۔ بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر اورفلسطینیوں کے بلاجواز شہر بدری۔ مقبوضہ فلسطین کی مساجد میں اذان پر پابندی اور مغربی کنارے اور دیگر فلسطینی شہروں میں مساجد پر حملوں پر تفصیل سے آگاہ کیا۔
شہزادہ نائف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو اور معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ القدس اور فلسطین کے دیگر مسائل کی طرح ایک اہم مسئلہ ہے مسلم دنیا بالخصوص عرب برادری کو اس سلسلے میں کھل کر تعاون کرنا چاہیے۔
بعد ازاں انہوں نے بحرین کے فرمانروا الشیخ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ سے بھی ٹیلیفون پر بات چیت کی اور انہیں بھی فلسطین کی تازہ صورت حال سے آگاہ کیا۔ دونوں عرب رہ نماؤں نے مظلوم فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد اور ان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔