(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی انتظامیہ کے درمیان بحران کے پس منظر میں وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا۔
معروف امریکی اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر دفاع یوآووگیلنٹ کی جانب سے سینئر انتظامیہ کو پیش کیے گئے ’’دی ڈے آفٹر‘‘ پلان کی تفصیلات شائع کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق گیلنٹ نے پیش کیا کہ غزہ میں عبوری انتظامیہ کی نگرانی امریکہ اور اعتدال پسند عرب ممالک (مصر، اردن، مراکش اور متحدہ عرب امارات) کی مشترکہ فورس کرے گی جبکہ ایک مقامی فلسطینی فورس سویلین حکمرانی کو سنبھالے گی۔
رپورٹ کے مطابق مقامی فورس کو امریکیوں کے ذریعے تربیت دی جائے گی جو اس وقت یروشلم میں تعینات ہیں اور فلسطینی اتھارٹی کی مدد کریں گے۔
امریکیوں کا خیال ہے کہ عرب ممالک اسی صورت میں شرکت پر راضی ہوں گے جب اسرائیل اس بات پر راضی ہو جائے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ میں شامل ہوگی۔
بھی بتایا گیا کہ گیلنٹ نے غزہ کے منصوبے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ’سیاسی افق‘ کو شامل کرنے کے سعودی مطالبے کو مسترد کر دیا۔ اس منصوبے کو پٹی کے شمال سے جنوب تک بتدریج نافذ کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت غزہ کو 24 اضلاع میں تقسیم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ لبنانی اخبار "الاخبار” نے گزشتہ رات اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی کی خفیہ ایجنسی شاباک گذشتہ کئی مہینوں سے غزہ کے مقامی متبادل تلاش کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جو حماس کے ساتھ تعاون کے بغیر امدادی پیکجوں کی تقسیم کا کام انجام دے سکے جس کے لئے شاباک غزہ میں درجنوں بڑے خاندانوں اور متعدد اعلیٰ عہدے داروں اور اصلاح پسندوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔