(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ پر جاری جنگ اپنے 468ویں روز میں داخل ہو گئی ہے، جب کہ مذاکراتی ثالثوں نے اعلان کیا ہے کہ حماس اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس پر عمل درآمد آئندہ اتوار سے شروع ہوگا۔
قطری وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے بدھ کے روز دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "معاہدے کے پہلے مرحلے میں امداد کی فراہمی اور مریضوں کے انخلاء کو شامل کیا گیا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "حماس 33 قیدیوں کو رہا کرے گی، جبکہ صیہونی ریاست فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ قطر، مصر اور امریکہ اس معاہدے پر عملدرآمد کی ضمانت دینے کے لیے کام کریں گے۔”
حماس نے اس معاہدے کو فلسطینی عوام کی استقامت اور مزاحمت کی کامیابی قرار دیا۔ حماس کے بیان میں کہا گیا: "یہ معاہدہ ہمارے عوام، مزاحمت، اور امت مسلمہ کی جیت ہے۔ یہ معاہدہ ہمارے محصور عوام کے تحفظ، صیہونی جارحیت کے خاتمے، اور خونریزی روکنے کے لیے ہماری ذمہ داری سے جڑا ہے۔”
اسرائیلی جارحیت جاری، نہتے فلسطینی شہید
تاہم، جنگ بندی کے اعلان کے باوجود غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے اپنی جارحیت بند نہیں کی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسرائیلی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں 30 سے زائد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی حملے میں کئی افراد لاپتہ ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 46,707 فلسطینی شہید اور 110,265 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب، حماس کے حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زائد افراد کو قیدی بنایا گیا۔
غزہ کے عوام نے معاہدے پر خوشی کا اظہار کیا، لیکن اسرائیلی بمباری کے جاری رہنے کی وجہ سے غزہ کے حالات بدستور سنگین ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے فوری طور پر شہریوں کے تحفظ اور انسانی امداد کی اجازت دینے پر زور دیا ہے۔