(وز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے گذشتہ روز اعلان کیا کہ غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی اور وحشیانہ بمباری کے دوران 33 اسرائیلی قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے کچھ کا ابھی تک سراغ نہیں مل سکا ہے۔
تحریک حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مارے جانے والے قیدیوں میں سے زیادہ تر صیہونی افواج کی براہ راست گولہ باری کا نشانہ بنے۔ حماس نے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو "فاشسٹ جنگی مجرم” بنجمن نیتن یاہو کی ہدایات کے تحت انجام پانے والا قتل عام قرار دیا ہے۔ حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ اپنی جارحیت کی جنگ جاری رکھ کر وہ اپنے قیدیوں کو ہمیشہ کے لیے کھو سکتے ہیں اور زندہ بچ جانے والوں کی رہائی کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز، نے گذشتہ چند دنوں میں الگ الگ بیانات میں کہا کہ اسرائیلی بمباری اور فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں ان کے قبضے میں موجود متعدد اسرائیلی قیدی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس دوران غزہ کی پٹی میں 400 دنوں سے جاری جنگ اور محاصرے کی وجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ ہزاروں فلسطینی شہری خوراک، ادویات اور پانی کی شدید کمی کا شکار ہیں، اور صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔