خلافت عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید دوم کے نام سے تعمیر کی گئی پانی کی ایک سبیل کی ایک صدی کے بعد دوبارہ مرمت کے بعد اس کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ پانی کی یہ سبیل صرف علامتی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں خلافت عثمانیہ اور اہل غزہ کے درمیان گہرے تعلقات کی عینی شاہد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے پانی کی سبیل کی دوبارہ تعمیر و مرمت کے بعد اس کا افتتاح کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سلطان عبدالحمید دوم سبیل کی دوبارہ مرمت کے بعد گذشتہ روز افتتاح کیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں فلسطین میں ترک مندوب سمیت اہم حکومتی شخصیات موجود تھیں۔ تقریب کے شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے سلطان عبدالحمید دوم کی فلسطینیوں کے لیے خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پانی کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پانی کا یہ چشمہ غزہ کے شہریوں اور خلافت عثمانیہ کے درمیان مضبوط تعلقات کی عینی شاہد ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کے وسط میں الوحدہ شاہراہ پر یہ سبیل الزھراء گرلز ہائی اسکول سے چند گز کے فاصلے پر واقع ہے۔ سبیل کی دوسری جانب غزہ کے وسط میں قصر پاشا واقع ہے جو خلافت عثمانیہ حکمرانوں کا اہم ترین محل سمجھا جاتا ہے۔
فلسطینی آثار قدیمہ کی ماہر ھیام البیطار نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ سب سے پہلے پانی کہ اس سبیل کا افتتاح 1568ء میں بہرام بیک بم مصطفیٰ پاشا کے ہاتھوں کیا گیا۔ پھر سنہ 1861ء میں رفعت پاشا آل رضوان نے اس کی دوبارہ مرمت کی اور اسے فلاحی پانی کی سبیل کا نام دیا گیا۔ آخری مرتبہ 1900ء میں خلافت عثمانیہ کے آخری تاجدار سلطان عبدالحمید ثانی نے اس کی دوبارہ تعمیرو مرمت کی۔ حال ہی میں اس کی مرمت میں بھی ترک حکومت کا تعاون حاصل رہا۔
فلسطین ماہرین آثار قدیمہ نے پانی کی تاریخی سبیل کو فلسطین میں انسانی تہذیبی ترقی کے تسلسل کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ فلسطینی وزیر سیاحت و ماہر آثار قدیمہ انجینیئر علی الطرشاوی کا کہنا ہے کہ "سلطان عبدالحمید دوم” سبیل ارض فلسطین پر انسانی تہذیب و تمدن کی ترقی کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ سبیل چار سو سال پرانی ہے جو اہالیان غزہ اور دوسری تہذیبوں کے درمیان تعلق کی عینی شاہد ہے۔
سبیل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک سفیر مصطفیٰ سارنچ نے کہا کہ مجھے سلطان عبدالحمید دوم کے نام منسوب سبیل کا افتتاح کرتے ہوئے آج دلی خوشی اور فخر محسوس ہو رہا ہے۔ یہ سبیل فلسطین اور ترک قوم کے درمیان تاریخی دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
انہوں نے ترکی کی ٹیکا فاؤنڈیشن سمیت سبیل کی تعمیر و مرمت میں حصہ لینے والے اداروں اور شخصیات کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین