(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے عمل میں شدت آتی جا رہی ہے، اور اس کی ہٹ دھرمی نے ایک بار پھر فلسطینی
عوام کے لئے امن کے امکانات کو ختم کر دیا ہے۔
اسرائیل کی اس نسل کشی اور ظلم و بربریت کے باوجود عالمی برادری کی خاموشی اس عمل کو مزید بڑھاوا دے رہی ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والی بالواسطہ مذاکرات میں اسرائیل نے ایک نئی شرط پیش کی ہے جس سے جنگ بندی کے امکانات ایک بار پھر ختم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ مقامی ویب سائٹ "الٹرا فلسطین” کے مطابق، اسرائیلی مذاکراتی وفد نے حالیہ بات چیت کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھی ہے، جو جنگ بندی سے متعلق نہیں ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے یہ شرط اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ جنگ بندی کی بجائے فلسطینیوں کی مشکلات کو مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں طے شدہ انسانی معیارات کے تحت بوڑھے، خواتین اور بچوں کو ترجیح دینے کی بات کی گئی تھی، لیکن اسرائیل نے ان معیارات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے سیاسی مفادات کو ترجیح دی ہے۔
اسرائیل کی یہ ہٹ دھرمی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں نئی شرائط جنگ بندی کی امیدوں کو ختم کرتی نظر آتی ہیں۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا مقصد صرف ان کے حقوق کو کچلنا اور ان کی آزادی کو دبانا ہے، نہ کہ امن قائم کرنا۔ عالمی برادری کی خاموشی اور اسرائیل کی جارحیت کے درمیان فلسطینی عوام اپنی آزادی اور حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، اور ان کا عزم کسی بھی صورتحال میں کم نہیں ہوگا۔