(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادادہ) ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں اسرائیلی حکام پر فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے کی اسرائیلی کوششیں اپنے دفاع کے نام پر ایک منظم نسل کشی ہیں۔ کالمارڈ کے مطابق، اسرائیلی حکام نہ صرف حماس بلکہ تمام فلسطینیوں کو ایک قومی اور نسلی گروہ کے طور پر نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ انھیں آئندہ زندہ رہنے کے قابل نہ چھوڑنے کےلئے تمام وہ اقدمات کررہے ہیں جو انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
ایمنسٹی کی تحقیقات کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں قتل، نفسیاتی و جسمانی تشدد، اور شہریوں کو ان کی بنیادی ضروریات سے محروم کرنے کے لیے جان بوجھ کر حالات پیدا کرنا شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی جارحیت کے دوران غزہ کے پورے شہروں کو مٹا دیا گیا، اہم انفراسٹرکچر اور زرعی زمینیں تباہ کی گئیں، اور دسیوں ہزار فلسطینیوں کو قتل کیا گیا۔ غزہ کی آبادی قحط اور بیماریوں سے دوچار ہو چکی ہے، جبکہ بین الاقوامی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔
کالمارڈ نے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں نسل کشی کنونشن کے تحت ممنوعہ اعمال کے زمرے میں آتی ہیں، اور اسرائیل کے حقیقی عزائم کو ظاہر کرتی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی جرائم کے خلاف موثر کارروائی کرے، ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے، اور غزہ کے محاصرے کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ کالمارڈ نے زور دیا کہ انسانیت کے دفاع کے لیے خاموشی ناقابل قبول ہے اور اسرائیل کو مزید استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔