(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) کلب برائے اسیران کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے خلاف گرفتاریوں اور زمینی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے چالیس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
ایک بیان میں بتایا گیا کہ قابض افواج نے شام کے وقت قلقیلیہ سے حراست میں لیے گئے تین نوجوانوں، لیث ملوح اور دو بھائیوں عمری و فادی ابو مصطفی کو چھوڑ دیا۔ یہ تینوں ان پانچ نوجوانوں میں شامل تھے جنہیں منگل کی صبح فائرنگ کے بعد پکڑا گیا تھا۔ تاہم فلسطینی شہری امور کے محکمے نے تصدیق کی کہ دو نوجوان، وسیم ابو علی اور خالد حسان، قابض فوج کے ہاتھوں شہید ہو گئے ہیں اور ان کی لاشیں قبضے میں لے لی گئی ہیں۔
بیان میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ قابض اسرائیلی افواج نے دن بھر مغربی کنارے میں گرفتاریوں اور میدانی تفتیش کا سلسلہ جاری رکھا۔ منگل کی صبح سے اب تک چالیس فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بیشتر کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔ دوپہر میں قابض فوج نے رام اللہ میں کارروائی کرتے ہوئے قیدی ہناء بیدق کو ان کے اپارٹمنٹ میں لے جا کر تلاشی لی جو سات ستمبر سے زیرِ حراست ہیں۔ اس دوران ان کے شوہر بشار الطویل کو بھی گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں چھوڑ دیا گیا۔
کلب برائے اسیران نے نشاندہی کی کہ سات اکتوبر 2023 کو قابض اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے مغربی کنارے بشمول مقبوضہ یروشلم میں گرفتاریوں کی ایک غیر معمولی مہم دیکھی گئی ہے۔ اب تک انیس ہزارسے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ تعداد غزہ میں ہونے والی گرفتاریوں کے علاوہ ہے جہاں ہزاروں فلسطینی قابض اسرائیلی قید میں ہیں۔ ان اعداد و شمار میں وہ افراد بھی شامل ہیں جنہیں کچھ مدت قید رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔