اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو تمام فلسطینی معاملات پر ایک جامع اور ہمہ جہتی مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا یہ مذاکرات فلسطینی قوم کی ثابت قدمی میں اضافہ کرنے کی اسٹریٹجی کا ایک حصہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے حقوق کے حصول کا واحد راستہ مزاحمت ہی ہے۔
عزت الرشق نے لندن سے شائع ہونے والے عربی اخبار ’’الحیاۃ‘‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ صدر محمود عباس اہداف کے حصول کے تمام دیگر راستوں کو چھوڑ کر صرف مذاکرات کی بات چیت کر رہے ہیں جو درست نہیں، انہوں نے کہا کہ فتح اور حماس کے درمیان اختلافات کا مرکزی نقطہ بھی محمود عباس کا یہی موقف ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی دشمن کے ساتھ ہمارے تجربات کا نچوڑ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکام مجبور ہو کر ہی فلسطینیوں کو حقوق دینے پر تیار ہوتے ہیں، چنانچہ صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی مرتبہ ناکام ہونے والے مذاکرات کی بحالی کا ذلت آمیز راستہ دوبارہ اختیار کرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
تبادلہ اسیران معاہدے میں فتح کے معروف رہنما مروان برغوثی کی رہائی پر حماس کی جانب سے ثابت قدمی کا مظاہرہ نہ کرنے کی بابت انہوں نے کہا البرغوثیخ سعدات جیسے معروف فلسطینی سیاسی اور عسکری قائدین کے ناموں کی وجہ سے متعدد مرتبہ اسرائیل کے ساتھ تبادلہ اسیران معاہدے تاخیر کا شکار ہوا ہے۔
اس بات کا علم ان قائدین کے اہل خانہ کو بھی ہے۔ ہم نے اپنے کئی مطالبات منوائے لیکن اپنے تمام مطالبات نہ منوا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نائل برغوثی کی عدم رہائی کے متعلق پھیلائے جانے والی بے بنیاد باتیں پانی کا بلبلہ ثابت ہونگی۔
عزت رشق نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کی آئندہ ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ ہم اپنے فتحاوی بھائیوں کی جانب رابطہ کیے جانے کے منتظر ہیں، محمود عباس بیرون ممالک کے دورے پر ہیں وہ جیسے ہی واپس آئیں گے اس ضمن میں پیش رفت ہو گی۔