فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کےلیے کی جانے والی مساعی کو ناکام ہونےسے بچائے اور مفاہمت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیےایک نیٹ ورک تشکیل دے۔
انہوں نے یہ بات قاہرہ میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نبیل العربی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل جمعہ کے روز قاہرہ پہنچے جہاں انہوں نے عرب لیگ کے دفتر میں جا کر ڈاکٹر نبیل العربی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے بیرونی ہاتھ مسلسل حرکت میں ہیں۔ بیرونی مداخلت روکنے کے لیے عرب لیگ کو ٹھوس کردار ادا کرنا ہو گا۔خالد مشعل کا کہنا تھا کہ ہم مفاہمت کرنے میں کسی بھی دوسری جماعت سے زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور خدا کے فضل سے ہم انشاء اللہ جلد قوم کو اتحاد کی خوشخبری سنائیں گے۔
اس موقع پرعرب لیگ کے سربراہ ڈاکٹرالعربی نے کہا کہ خالد مشعل کے ساتھ ان کی ملاقات میں ہمہ نوع موضوعات پر بات چیت ہوئی ہے۔ فلسطین کی داخلی صورت حال، عرب ممالک میں جاری انقلابات کی تحریکیں اور ان کے فلسطین پر مرتب ہونے والے اثرات اور فلسطینیوں کےمابین مفاہمتی معاہدے کو عملی شکل دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عرب لیگ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت جاری رکھے گی۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ فلسطین کا مسئلہ پرامن طریقے سے حل کیا جائے لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں فلسطین پرایک دوسرے ملک کے قبضے کےخاتمے تک دیرپاامن قائم نہیں ہو سکتا۔
مفاہمت کو ہرصورت میں کامیاب بنانے کا عزم
ایک سوال کےجواب میں فلسطینی رہ نما خالد مشعل کا کہنا تھا کہ حماس سمجھتی ہے کہ فلسطینیوں کے مابین مفاہمت کی راہ میں کوئی داخلی رکاوٹ نہیں بلکہ بیرونی ہاتھ اور مداخلت ہی ہمیشہ رکاوٹ رہی ہے۔ ہم ان تمام اندرونی اور بیرونی رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے کوشاں ہیں جو ہمیں ایک دوسرے کے قریب لانے سے روک رہی ہیں۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ جب برادر محمود عباس نے مفاہمت کے سلسلے میں بات کی تو میں نے کہا کہ یہ کسی عرب ملک کی نگرانی میں ہونی چاہیے۔ تاکہ اسے تحفظ بھی حاصل ہو۔ آج میں نے عرب لیگ کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ فلسطینی مفاہمت کے لیے تیار ہیں تاہم مفاہمتی معاہدے کے تحفظ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ میں نے عرب لیگ سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ مفاہمت کے عمل کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لیے بیرونی سازشوں سے اس کا تحفظ کریں۔
خالد مشعل نےکہا کہ ڈاکٹر نبیل العربی کے ساتھ میری بات چیت کئی گھنٹوں پر محیط تھی۔ ہم نے فلسطین کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔ ہم نے مفاہمت کو آگے بڑھانے کے لیےعرب لیگ کی قیادت اور عرب ممالک سے رابطے بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ حماس اور فلسطین کی دیگرجماعتیں مشترکہ طور پرعرب لیگ سے رابطے کریں گی۔
ایک سوال کےجواب میں حماس کے لیڈر نے کہا کہ گذشتہ برس22 دسمبر کو تنظیم آزادی فلسطین کا نیا جنم دن تھا۔ پہلی تنظیم آزادی فلسطین بھی قاہرہ میں تشکیل دی گئی تھی اور دوسری سنہ 1969 میں اور تیسری اب ایک مرتبہ پھر نئے سرے سے تشکیل پائی ہے۔
فلسطین۔اسرائیل مذاکرات پرتنقید
حماس کے سیاسی شعبے کے صدر خالد مشعل نے اردن کی میزبانی میں جاری فلسطین۔ اسرائیل نام نہاد امن مذکرات کو ایک بے کار مشق قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ "اسرائیل کی موجودہ ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی اور امریکا کی اسرائیل نوازی کے جاری رہتے ہوئے اسرائیل سے مذاکرات وقت کا ضیاع ہے۔ اس طرح کی ملاقاتیں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں۔
اسرائیل سے فلسطینیوں کے حقوق تسلیم کرانے کے لیے نہ امریکا دباؤ ڈال رہا ہے اور نہ ہی عالمی برادری کوئی ٹھوس قدم اٹھا رہی ہے۔ ایسے حالات میں ہم مذاکرات کے بجائے اپنے حقوق دشمن سے طاقت کے ذریعے چھیننے پر مجبور ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ ہم فلسطینی تنظیم آزادی فلسطین کی ازسرنوصف بندی اسی لیے کر رہے ہیں تاکہ اپنے غصب شدہ حقوق کے حصول کے لیے مل کرجدوجہد کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ بات پوری وضاحت کے ساتھ کہہ دینا چاہتا ہوں کہ فلسطینیوں کے حقوق کو فراموش کر کے اسرائیلی دشمن کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔ یہ ایک ناکام مشق ہےجو باربار دہرائی جا چکی ہے۔ فلسطینیوں کو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ہم مذاکرات کے مخالف نہیں لیکن اسرائیل نے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر کے فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکے ڈالنے ہی کی کوشش کی۔