(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مظاہرین نے صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اسرائیل کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی آمرانہ سوچ نے صہیونی ریاست کی سلامتی کو تشویشناک صورتحال میں داخل کردیا ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست کے میڈیا ذرائع کے مطابق اسرائیل میں متنازع عدالتی اصلاحات کے خلاف گذشتہ 15 ہفتوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کو ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے آج پیر کے روز بھی جاری رکھا ۔
زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنےوالے اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسز اسرائیل کو تباہ کررہی ہیں، اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پرعدالتی اصلاحات کے خلاف نعرے درج تھے۔
نتین یاھو کی طرف سے لائے گئے متنازع عدالتی اصلاحات سے متعلق ترمیمی بل پرمنگل کے روز پہلی رائے شماری کی گئی۔ پہلی شق سپریم کورٹ کو بنیادی قوانین میں کسی بھی ترمیم کو منسوخ کرنے کے لیے نااہل قرار دیتی ہے جسے اسرائیل کے آئین کے برابر سمجھا جاتا ہے۔
تل ابیب میں مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اٹھائے "جمہوریت، جمہوریت” اور "ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے” کے نعرے لگائے۔نیتن یاہو کی قیادت میں دسمبر2022ء میں قائم ہونے والی مخلوط حکومت میں دائیں بازوکے گروپ اور انتہا پسند مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔
اس حکومت نے جنوری کے شروع میں عدالتی نظام میں ترامیم اور اصلاحات کے مسودے کا اعلان کیا تھا۔اس منصوبے کے مخالفین کا خیال تھا کہ اس کا مقصد سیاسی اتھارٹی کے حق میں عدالتی اختیار کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں خبردار کیا کہ یہ جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوعدالتی اختیارات اور ججوں کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے ایک ترمیم لانے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ اسرائیل میں عوامی حلقوں میں اس ترمیم کو جمہوری اقدار اورعدالتی آزادیوں پرحملہ قرار دیتےہیں۔