رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں بنیادی شہری اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق نومبر میں عباس ملیشیا نے انسانی حقوق کی 251 پامالیوں کا ارتکاب کیا۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نومبر میں عباس ملیشیا ہے ہاتھوں فلسطینیوں کی بلا جواز گرفتاریاں، قید بند، تشدد اور دیگر جرائم کا سلسلہ عروج پر رہا۔
عباس ملیشیا نے نومبر میں 64 سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو حراست میں لیا۔ 51 کو حراستی مراکز میں توہین آمیز انداز طلب کر کے ان سے باز پرس کی گئی۔ جب کہ 92 شہریوں کو گرفتار رکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروںنے فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر لوٹ مار، توڑ پھوڑ اور شہریوں کو زدوکوب کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا نے گذشتہ ماہ 16 بار فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپے مارے،9 بار فلسطینیوں کے مظاہروں کو کچلا اور آپریشن کے دوران تین بار فلسطینیوں کی املاک قبضے میں لیں۔
عباس ملیشیا کی انتقامی سیاست اور تشدد کے خلاف زیرحراست 4 فلسطینیوں نے بھوک ہڑتال شروع کی، 6 فلسطینیوں کا ظالمانہ ٹرائل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا نے گذشتہ ماہ سابق اسیران کے حقوق کی 66 خلاف ورزیاں کیں،51 سابق اسیران کو حراست میں لیا گیا۔ 12 طلباء کو حراست میں لیا گیا۔ تین اساتذہ، چھ صحافیوں، ایک امام مسجد،انسانی حقوق کے 14 کارکنوں، بلدیہ کے ایک رکن، 19 ملازمین، 5 تاجروں، ایک پروفیسر اور 3 انجینیروں کو حراست میں لیا گیا۔