اتھارٹی کے زیرانتظام مقبوضہ مغربی کنارے میں سرگرم سیکیورٹی فورسز کا اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون بدستورجاری ہے۔ صدر محمود عباس کو جوابدہ سیکیورٹی ادارے یہودی تخریب کاروں اور فوجیوں کوفلسطینی بستیوں میں گھسنے کے بعد ان سے تفتیش کے بجائے گرفتار کرکے اسرائیلی حکومت کے حوالے کردیتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعہ کو رام اللہ میں ایک یہودی تخریب کار کو فلسطینی اکثریتی آبادی میں گھسنے کے بعد حراست میں لیا گیا۔ انتہا پسند یہودی کے قبضے سے خنجر اور دیگر مہلک ہتھیاربھی قبضے میں لیے گئے تاہم عباس ملیشیا نے یہودی آباد کار کے ساتھ”سسرالے پن” کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اسرائیلی فوج کے حوالے کردیا۔ رپورٹ کے مطابق اس طرح گذشتہ ایک ماہ کے دوران فلسطینی آبادیوں میں پچیس یہودی آباد کار اور فوجی اہلکار تخریبی کارروائیوں کے لیے داخل ہوئے لیکن عباس ملیشیا نے انہیں حراست میں لینے کے بعد بغیر کسی کارروائی کےانہیں رہا کردیا یا زیادہ سے زیادہ انہیں اسرائیلی فوج کے حوالے کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک بڑے شہر قلقیلیہ میں یہودی آباد کاروں کی مداخلت روز کا معمول ہے۔ یہودی آباد کار فلسطینی علاقوں میں داخل ہوکر نہتے فلسطینیوں کو زدو کوب کرتے انہیں کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ شکایت کرنے پرعباس ملیشیا انہیں پکڑ کراسرائیلی فوج کے حوالے کردیتی ہے۔
دو روز پیشتر قلقیلیہ ہی میں چھ یہودی فوجی بغیر کسی اطلاع کے فلسطینی علاقوں میں گھس کرآزادانہ گھومتے رہے۔ سیکیورٹی فورسز نے ان کی گاڑی کو ایک چوکی پر روکا اور بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

