رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فوجیوں پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کے الزام ایک فلسطینی کا مکان منہدم کردیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجیوں ، سرحدی پولیس اور وزارت دفاع کے حکام نے رام اللہ شہر کے شمال میں واقع کوبر میں عاصم برغوثی کے مکان کو مسمار کیا ہے۔ برغوثی پر 13 دسمبر کو مغربی کنارے میں رام اللہ کے نزدیک واقع صیہونی آباد کاروں کی ایک بستی گیوات عساف میں ایک بس اسٹاپ پر اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ اس واقعے میں دو فوجی ہلاک اور ایک فوجی سمیت دو افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اسرائیل کی داخلی سکیورٹی سروس شین بیت نے اس فلسطینی نوجوان پر اپنے بھائی کے ساتھ مل کر ایک اور صیہونی بستی عفرا میں بھی فائرنگ کا الزام عائد کیا ہے۔ فائرنگ کے اس واقعے میں ایک نومولود بچہ ہلاک اور سات افراد زخمی ہوگئے تھے۔9 دسمبر کو اس واقعے میں ایک حاملہ عورت شدید زخمی ہوگئی تھی ۔اس کے ہاں ایمرجنسی آپریشن کے ذریعے قبل از وقت بچہ پیدا ہوا تھا اور وہ کچھ دیر بعد دم توڑ گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے اس کے بعد 12 دسمبر کو ایک چھاپہ مار کارروائی کی تھی جس میں عاصم برغوثی کا بھائی 29 سالہ صلاح جاں بحق ہوگیا تھا۔فلسطینی تنظیم حماس کے عسکری بازو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ صلاح برغوثی اس کا کارکن تھا۔
اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ عاصم برغوثی کو گرفتار کر لیا تھا ۔حماس نے ایک بیان میں برغوثی کی تعریف کی تھی اور فلسطینی مزاحمت کو سراہا تھا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ اس کا رکن ہے۔
شین بیت نے دعویٰ کیا ہے کہ عاصم برغوثی کو رام اللہ کے نزدیک واقع ایک جگہ سے اس کے ایک ساتھی کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا ۔وہ اس وقت مزید حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔اس چھاپہ مار کارروائی میں ایک کلاشنکوف رائفل، رات کو دیکھنے کے لیے استعمال ہونے والے آلات اور گولہ بارود پکڑا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج آئے دن حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کرتی رہتی ہے لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اس کی ان کارروائیوں کی مذمت کرتی ہیں اور انھیں غیر قانونی قرار دیتی ہیں۔ ایک فلسطینی تنظیم بی تسلیم کا کہنا ہے کہ ’’ فلسطینیوں کے مکانوں کو ٹرائل یا کوئی ثبوت پیش کے بغیر مسمار کیا جارہا ہے‘‘۔