(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات رکھنے والے ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق غزہ کے رہائشی محمد خلیل کو سنہ 2016 میں گرفتار کیا گیا اور 124 مرتبہ عدالت میں پیش کیا جاچکاہے تاہم ان پر ابھی تک کوئی الزام عائد نہ کئے جانے کے باوجود قید رکھا جارہا ہے۔
انجینیر محمد خلیل الحلبی کو 2016 میں غزہ کے علاقے بیت حانون سے حراست میں لیا گیا تھا، اس کے بعد سے انھیں مسلسل اسرائیلی فوجی عدالت میں پیش کیاجاتا رہا ہے۔ طویل ترین ٹرائل کے باوجود ان پر کوئی الزام عاید نہیںکیا گیا اور نہ ہی اس نے عدالت کے سامنے کسی قسم کے جرم کا اعتراف کیا ہے۔فلسطینی محکمہ اسیران کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام محمد خلیل الحلبی کے معاملے میںمجرمانہ اقدامات کے مرتکب ہورہے ہیں ور انہیں رہا کرنے کے بجائے بغیر کسی وجہ کے انہیں پابند سلاسل رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حلبی کا اسرائیلی عدالت میں ٹرائل تاریخ کا طویل ترین ٹرائل اور فلسطینی تحریک اسیران کا انی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ کسی فلسطینی قیدی کو بغیر کسی وجہ کے بیسیوں بار عدالت میں پیش کیا گیا ہوجہاں ان پر ابھی تک کوئی الزام ہی نہیں عائد کیا جاسکا ہو اور قید میں بھی رکھا جارہا ہو۔
خیال رہے کہ سول انجینیرنگ کی ڈگری کے حامل 41 سالہ محمد الحلبی پانچ بچوں کے باپ اور غزہ کے شمالی علاقے جبالیا سے تعلق رکھتے ہیں۔انھیں غزہ کے علاقے بیت حانون کی گذرگاہ سے 15 جون 2016ء کو حراست میں لیا گیا تھا اور تاحال وہ صیہونی قید میں ہیں ۔