کے سنہ 1948ء کے اسرائیلی قبضے میں چلے جانے والے علاقوں میں فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم ” تحریک اسلامی” کے سربراہ اور ممتاز فلسطینی حریت پسند لیڈر شیخ رائد صلاح نے اسرائیل کے ویزے پرالقدس کا دورہ کرنے والی شخصیات کی شدید مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ اسرائیل سے ویزہ لے کر بیت المقدس کا دورہ کرنا چاہتے ہیں وہ کسی ثواب کے مستحق نہیں اور نہ ہی انہیں فلسطینیوں کا حمایتی قرار دیا جاسکتا ہے، ایسے لوگ صرف صہیونی دشمن کو خوش کر رہے ہیں۔
شیخ رائد صلاح نے ان خیالات کا اظہار "مرکزاطلاعات فلسطین” کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے وزٹ کے لیے ویزوں کی پالیسی اسرائیل کا پروگرام ہے اور اسرائیل اس لیے اپنے ویزے عالمی اسلامی شخصیات کو فراہم کررہا ہے تاکہ القدس پرصہیونی ریاست کا قبضہ آئینی تسلیم کرنے کی مہم کامیاب بنائی جا سکے لیکن ہم صہیونی حکومت کو خبردار کرتے ہیں وہ اس کی یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ممتاز فلسطینی حریت پسند رہ نما کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا ہسٹیریا ہوچکا ہے اور وہ ہرقیمت پرمسجد اقصیٰ کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کرنا چاہتا ہے۔
القدس اور مسجد اقصیٰ میں اپنے داخلے پرپابندی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب شیخ رائد صلاح کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیل نے فوجی اورظالمانہ قانون کے تحت بیت المقدس اور مسجدا قصیٰ میں داخلے سے روکا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ان کے خلاف جعلی مقدمات کا ایک نیا پلندہ تیار کیا ہے اور آئندہ ماہ ان کے خلاف چھ نئے مقدمات کھولے جائیں گے۔ تاہم وہ مقدمات یا جیلوں سےنہیں ڈرتے اور القدس اور مسجد اقصیٰ کے لیے ہزار بار جیلوں میں جانے کو تیارہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں شیخ رائد نے کہا کہ اسرائیلی داخلی سطح پربدترین انتشار کا شکار ہے۔ اپنے اس انتشار اور افراتفری سے توجہ ہٹانے کے لیے وہ باربار مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاں بسا رہا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

