رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں کو ملانے کے لیے فلسطینیوں کی نجی ملکیتی اراضی کے استعمال کی اجازت دینے کو اسرائیل کی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا مگر حال ہی میں اسرائیلی عدالت نے بھی فلسطینیوں کے قانونی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے یہودیوں اور اسرائیلی حکام کو فلسطینیوں کی ذاتی ملکیتی زمینوں پرسڑکوں کی تعمیر کی اجازت دے دی تھی۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیاہے کہ صہیونی سپریم کورٹ کی جانب سے فلسطینی می زمینوں پر سڑکوں کی تعمیر کی اجازت ملنے کے بعد یہودی توسیع پسندی میں سرگرم اسرائیلی تنظیموں نے سڑکوں کی تعمیر کے لیے کھدائی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی عدالت میں یہودیوں کے وکلاء نے غلط بیانی کا مظاہرہ کیا اور فلسطینیوں کی اراضی کے جعلی کاغذات پیش کیے گئے جن میں فلسطینیوں کی اراضی کو یہودیوں کی املاک کا حصہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے کچھ عرصہ قبل مغربی کنارے کی ایک سڑک کو یہ کہہ کر بند کرنے کا حکم دیا تھا کہ اسے فلسطینیوں کی نجی زمینوں میں تعمیر کیا گیا ہے تاہم عدالت نے ساتھ ہی کہا تھا کہ صہیونی حکومت متبادل سڑک کی تعمیر کا کام شروع کرسکتی ہے۔ اسرائیل کی سول انتظامیہ نے صہیونی عدالت کو بتایا کہ یہودی آباد کاروں کو سڑک کی اشد ضرورت ہے۔ عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی اراضی پرسڑک کی تعمیر کی اجازت فراہم کرے۔