(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی فورسز نے دعویٰ کیا کہ فلسطینیوں نے اپنے مکانات اسرائیلی حکام کی اجازت کے بغیر تعمیر کیئے ہیں جو غیر قانونی ہیں ان کی مسماری ناگزیر ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کے کارکن اور غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جرائم پر نظر رکھنے والی تنظیم کے سربراہ عارف دراغمہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گذشتہ روز صہیونی فوجی حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مشرق میں واقع اریحا اور وادی اردن میں فلسطینیوں کے تین مکانات کی مسماری کے نوٹس جاری کیے۔
قابض حکام نے نوجوان ہانی زید طریقت کو عرب الطریفات کے علاقے میں تقریباً 120 مربع میٹر کے رقبے پر مشتمل اس کے گھر کو مسمار کرنے کا نوٹس جاری کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض حکام نے ایک ماہ قبل اسی علاقے میں طریفات کے والد کے گھر کو مسمار کیا تھا۔
اسرائیلی قابض حکام نے شمالی وادی اردن میں واقع عین الحلوہ کے دو رہائشیوں کو بھی اپنےمکنات منہدم کرنے کا نوٹس دیا ہے۔
فیلڈ ایکٹیوسٹ فارس فقہا نے بتایا کہ نام نہاد "سیٹلمنٹ کونسل” نے عین الحلوہ کے علاقے میں ہلال عادل دراغمہ اور محمد عادل دراغمہ کو اپنے مکانات سات دنوں کے اندر اندر مسمار کرنے کا حکم دیا۔
گذشتہ مارچ کے دوران اسرائیلی قابض حکام نے فلسطینی تنصیبات کو مسمار کرنے، تعمیرات روکنے اور خالی کرنے کے 51 نوٹس جاری کیے، جن میں لائسنس نہ ہونے اور فوجی مشقوں کے بہانے بے دخلی کے بہانے تعمیرات کو مسمار کرنے یا روکنے کے نوٹس شامل تھے۔
واضح رہے کہ صہیونی حکام فلسطینیوں کی املاک کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے مسمار کرتے ہیں اگرچہ ان مکانات کی تعمیر کا اجازت نامہ خود اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کیا گیا ہو۔