مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کوفلسطین پریس کلب کی جانب سے امین ابو وردہ کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی دی گئی کال کے بعد نابلس میں ریڈ کراس کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں مقامی صحافیوں، عام شہریوں اور سول سوسائٹی کے سیکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے صہیونی پابندیوں کے خلاف بہ طور احتجاج اپنے منہ پر پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے امین ابو وردہ سمیت اسرائیلی جیلوں میں قید تمام صحافیوں کی فوری رہائی کے مطالبات درج تھے۔
مغربی کنارے میں پریس کلب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر ابو بکر نے دھرنے سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ آج ہم سب اپنے ساتھی امین ابو وردہ سمیت اسرائیلی جیلوں میں قید تمام اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ لے کربیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل دیدہ دانستہ آزادی صحافت کا گلہ گھونٹ کر فلسطینی صحافتی اداروں کو پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی سے روکنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ فلسطینی صحافتی ادارے صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کو بے نقاب نہ کرسکیں۔
انہوں نےکہا کہ سنہ 2014 ء اور 2015 ء فلسطین میں صحافتی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے۔ پچھلے ایک سال کے دوران صہیونی فوج نے منظم ریاستی دہشت گردی کے دوران 18 صحافیوں کو شہید اور 500 کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں زخمی کیا ہے۔ اس وقت بھی اسرائیلی عقوبت خانوں میں 23 صحافی پابند سلاسل ہیں۔
ناصرابو بکر نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی صحافتی اداروں پرحملوں کے واقعات کو جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں اٹھائے تاکہ غاصب ریاست اور اس کے سیکیورٹی اداروں کے غیرقانونی ہتھکنڈوں کی روک تھام کی جاسکے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین