صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے متصل وادی اردن سے ایک فلسطینی خاتون اور اس کے شوہر کو حراست میں لیا۔ خاتون پر یہودی فوجیوں پر چاقو سے قاتلانہ حملے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک مشتبہ فلسطینی خاتون کو وسطی وادی اردن میں الحمرا فوجی چوکی کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔ اس کے قبضے سے ایک چاقو برآمد کیا گیا ہے۔ خاتون نے ابتدائی تفتیش میں بتایا ہے کہ وہ یہودی فوجیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔مقامی سماجی کارکن ضرار صوافطہ نے بتایا کہ حراست میں لی گئی فلسطینی خاتون کی عمر 20 سال کے لگ بھگ ہے اور اس کی شناخت مریم عرفات کے نام سے کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مریم کو الحمراء چوکی پر اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ فوجی چوکی سے گذر کر مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کی طرف آ رہی تھی۔ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی خاتون کے پرس کی تلاشی لی جس کے بعد دعویٰ کیاکہ اس کے پرس سے ایک تیز دھار چاقو برآمد ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ مریم نامی لڑکی نے وادی اردن میں اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے حملہ کیا ہے، جس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد فلسطینی لڑکی کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
فلسطینی سماجی کارکن صوافطہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے خاتون کی گرفتاری کے بعد اس کے شوہرکو بھی حراست میں لے لیا ہے۔