اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے ایک سال قبل فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی بچےکو زندہ جلا کر شہید کرنے میں ملوث یہودی دہشت گرد کو "نفسیاتی عوارض” کا شکار قرار دیتے ہوئے سنگین جرم سے بری کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عدالت نے سوموار کو اپنے فیصلے میں شہید فلسطینی بچے محمد ابو خضیر کے قاتل کو نفسیاتی مریض قرار دیتے ہوئے اسے وحشیانہ قتل کے جرم سے بری کردیا ہے۔خیال رہے کہ دو جولائی 2014 ء کو فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں "یوسف ڈیوڈ” نامی ایک انتہا پسند یہودی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر چودہ سالہ محمد ابو خضیر کو اغواء کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اسے آگ لگا کرزندہ جلا دیاگیا تھا۔
پولیس نے فلسطینی بچے کو یرغمال بنانے کے بعد بے رحمی سے شہید کرنے میں ملوث مجرموں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا مگر عدالت نے مجرموں سے بڑا ظلم کرتے ہوئے مرکزی مجرم کو بری کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سوموار کے روز ابو خضیر شہید کے مقدمہ کی سماعت کے موقع پر اس کے والد اور ان کے وکلاء بھی موجود تھے۔
ابوخضیر کے وکلاء کی جانب سے صہیونی عدالت میں بچے کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو سخت ترین سزا دینے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ یہودی آباد نفسیاتی عواض کا شکار ہے۔ اس لیے اسے سزا نہیں دی جاسکتی بلکہ بری کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اکتیس سالہ مجرم یوسف حایییم بن ڈیویڈ پیشے کے اعتبار سے آنکھوں کا ڈاکٹر ہے مگر اس نے ایک سال قبل اپنے دہشت گرد ساتھیوں کے ساتھ مل کر چودہ سالہ بچے محمد ابو خضیر کو اغواء کے بعد نہایت بے دردی سے شہید کردیا تھا۔
شہید بچے کے والد نے صہیونی عدالت کے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیتے ہوئے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔