(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) انجمن برائے اسیران کی جانب سے تمام متعلقہ حکام اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ بولنے کی صلاحیت سے محروم قیدی کے دکھ کو ختم کرنے اور اس کی گرفتاری کو روکنے کے لئے سنجیدگی سے مداخلت کرے۔
انجمن برائے اسیران کے جاری کردہ بیان کےمطابق گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے علاقے جینن کے جنوب میں واقع شہر الصحر سے تعلق رکھنے والے بولنےکی صلاحیت سے محروم 6 بچوں کے باپ49سالہ فلسطینی اسیرمہر الاخر کی بے بنیاد الزامات کی پاداش میں قید کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال کو65 دن مکمل ہوگئے جبکہ صہیونی عقوبت خانے میں لگا تار بھوک ہڑتال کے باعث مہر الاخراس کی صحت شدید متاثر ہوئی جس کے نتیجے میں انہیں قیدیوں کےکپلن اسپتال منتقل کیاگیا جہاں مسلسل جاری رہنے والی بھوک ہڑتال کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی صحت مزید خرابی کی جانب بڑھ رہی ہےتاہم قابض حکام بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جان بوجھ کر زبان سے معذور قیدی کی درخواست کا جواب دینے میں تاخیر کررہے ہیں ۔
انجمن برائے اسیران نے اپنے بیان میں آگاہ کیا کہ مہرالاخراس کے اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ صہیونی انتظامی جیل نے اب تک قیدی پر لگائے گئے کسی الزام کو ثابت نہیں کیا جس کے بعد قیدی کی انتظامی حراست کا خاتمہ فوری اور شرائط کے بغیر کیا جائے۔
واضح رہے کہ قابض فوج نے انہیں 27 جولائی 2020 کوحراست میں لیا تھا اور اسی دن سے مہرالاخراس کی ہڑتال شروع ہوئی تھی تاہم انہوں نے آزادی حاصل ہو نے تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔