(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) شہداء کے جسدِ خاکی کی واپسی کی مہم کے کوآرڈینیٹر حسین شجاعیہ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل اس وقت غزہ کے پندرہ سے زائد شہداء کی لاشوں کو اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہے جن میں ننانوے ایسے قیدیوں کی لاشیں بھی شامل ہیں جن کی شناخت ہو چکی ہے۔
شجاعیہ نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار قابض اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار معاریو نے شائع کیے تھے جس کے مطابق ساتھ سو پینتیس شہداء کی لاشیں 1967 سے لے کر غزہ میں جاری حالیہ نسل کشی تک کے عرصے سے قابض اسرائیلی انتظامیہ کے قبضے میں ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان شہداء میں تقریباً چھیاسی ایسے ہیں جو دورانِ حراست شہید ہوئے اور ان کی لاشوں کو قابض اسرائیل کی جانب سے واپس نہ کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے جو موت کے بعد بھی انسانی حرمت کے احترام اور لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاریو کے مطابق اب تک صرف پندرہ فلسطینی شہداء کی لاشوں کو کسی محدود تبادلے کے فریم ورک میں شامل کیا گیا ہے اور وہ بھی لاش کے بدلے لاشکے اصول کے تحت واپس کی گئیں۔
شجاعیہ نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل شہداء کی لاشوں کو نمبروں کے قبرستانوں (قبور الارقام) اور سردخانوں میں قید رکھے ہوئے ہے اور نہ تو ان کے انجام کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کرتا ہے اور نہ ہی ان کے تدفین یا قید کے مقامات کا انکشاف کرتا ہے باوجود اس کے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے مسلسل یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہداء کی لاشوں کی واپسی کی مہم اپنے قانونی اور ابلاغی محاذ پر جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ تمام شہداء کے جسدِ خاکی ان کے اہل خانہ کو واپس دلائے جا سکیں اور قابض اسرائیل کو اس گھناؤنے اور غیر انسانی جرم پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکے جو وہ کئی دہائیوں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔