فلسطینی مجلس قانون سازکے ڈپٹی اسپیکر اور ممتاز فلسطینی سیاست دان ڈاکٹر احمد بحر نے برطانیہ میں اسرائیل کی ساب قوزیرخارجہ اورانسانی حقوق کی عدالتوں کو مطلوب جنگی مجرمہ زیپی لیونی کو آئینی تحفظفراہم کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لندن حکام کا ایک ایسے شخص کو جوعالمی عدالتوں کو جنگی جرائم میں مطلوب ہو آئینی تحفظ فراہم کرنا برطانیہ کے ماتھے پر بدنامی کا بدنما داغ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین غزہ میں ذرائع ابلاغ کوجاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر بحرکا کہنا تھا کہ زیپی لیونی کو آئینی تحفظ دینے کا کوئی اخلاقی، سیاسی، قانونی اور اصولی جواز نہیں تھا۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کے علمبردار برطانیہ نے لیونی کو آئینی تحفظفراہم کر کے جمہوریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ فلسطینی عوام اور دنیا بھر کے باضمیر لوگ برطانیہ کی اس دوغلی پالیسی کو تسلیم نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی اپوزیشن لیڈراور سابق وزیرخارجہ زیپی لیونی پر برطانیہ کی انسانی حقوق کی عدالتوں میں فلسطینیوں کے قتل عام کےخلاف مقدمات درج تھے۔ سنہ 2008ء کے آخری میں غزہ کی پٹی پر مسلط”لیڈ کاسٹ” آپریشن کے دوران سیکڑوں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادت میں بھی لیونی کو اسرائیلی کی دیگر سیاسی اورعسکری قیادت سمیت قصور وار قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد برطانوی عدالتوں نے انہیں مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ برطانیہ میں اسرائیلی سیاست دانوں اور فوجی افسران کو تحفظ فراہم کرنے اوران تک قانون کے ہاتھ پہنچنے سے روکنے کےلیے برطانوی آئین میں ترمیم کی گئی، جس کے بعد زیپی لیونی کا برطانیہ کا دورہ ممکن ہوا ہے۔
زیپی لیونی کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لیے برطانوی حکومت نے اپنے آئین میں ترمیم کی جس پر اسے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
فلسطینی رہنما ڈاکٹر احمد بحر نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ترمیم کیے گئے قانون کو دوبارہ اپنی اصل شکل میں فعال کرے اور جنگی مجرموں کو تحفظ فراہم نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کی اس دہری پالیسی کی وجہ سے اس پر دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ یہ الزام غلط بھی نہیں کیونکہ یورپ اور مغرب میں مجرم کو بچانے کےلیے آئین تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔
حکومت برطانیہ کا یہ اقدام بھی مغرب کے اس دوہرے معیار کا عکاس ہے۔ اس سے فلسطین میں یہودیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی اور ریاستی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی ہو گی۔