اسرائیل کی انتہا پسند یہودی تنظیموں نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں مسجد اقصیٰ کے اہم ترین مقام’’قبۃ الصخرۃ‘‘ میں شمعدان روشن کرنے کی اجازت فراہم کرنے کے ساتھ یہودی زائرین کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کرنے کا حکم دیں۔
رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ کی جگہ مذعومہ ہیکل سلیمانی کی پرچارک صہیونی تنظیموں کے گروپ’’اتحاد برائے تنظیمات ہیکل‘‘ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم نیتن یاھو سے کہا گیا ہے کہ وہ یہودیوں کو ہیکل سلیمانی کی بنیادوں بالخصوص ’’قبۃ الصخرۃ‘‘ کے مقام پر شمعدان روشن کرنے کی اجازت دیں۔یہودی انتہا پسند گروپوں کے اتحاد کے سربراہ ’’ افیعاد فیزولی‘‘ نے ایک مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیکل سلیمانی کی جگہ پر شمعدان جلانے کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ یہودیوں کو اس مقام پر مذہبی امور کی انجام دہی اور عبادت کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ یہودی مذہبی رہنما کا کہنا ہے کہ جبل ہیکل[مسجد اقصیٰ] کے مقام پر تمام آسمانی مذاہب کے پیروکاروں کو عبادت کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سنہ 2000 ء کے بعد تل ابیب حکومت نے جبل ہیکل میں یہودیوں کی آمد ورفت پرپابندیاں لگا دی تھیں جس کے نتیجے میں یہودیوں کو مذہبی امور کیا انجام دہی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مسٹر فیزولی کا کہنا تھاکہ جبل ہیکل میں کسی بھی عبادت کے حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہودیوں کے مذہبی معاملات کے حوالے سے اسرائیلی حکومت بھی امتیازی سلوک روا رکھے ہوئےہے۔ امتیازی طرز عمل کے نتیجے یہودیوں میں اشتعال پھیل رہاہے۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی راہ ہموارکرنے میں معاونت کرے۔