(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) الاخراس انتہائی سنگین حالت میں صہیونی کپلن اسپتال کے داخلی حصے میں پڑے ہوئے ہیں تاہم اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے سے مسلسل انکاری ہیں اور اپنی انتظامی نظربندی کے خلاف آزاد ہونے کے اپنے منصفانہ اور جائز مطالبے پر اب بھی قائم ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے علاقے جینن سے تعلق رکھنے والا قیدی مہر عبد اللطیف الاخراس جو بولنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہیں کو صہیو نی کپلن ہسپتال کے ایک وارڈ میں انتظامی نظر بندی کے خلاف جاری بھوک ہڑتال کے باعث آج 100دن گزر جانے کے بعد صحت کے سنگین بگاڑ کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں تاہم قابض صہیونی حکام کی بے حسی کا کوئی جواب نہیں ہے
گزشتہ روز قیدیوں اور ان کے اہم اموری اختیارات کے سربراہ میجر جنرل قادری ابوبکر کی جانب سے ایک بیا ن جاری کیا ہے جس کے مطابق انہوں نے قوت گویائی سے محروم فلسطینی قیدی مہر الاخراس کی انتہائی نازک حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسیر مہر الاخراس کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے اور آہستہ آہستہ ان کے سننےکی صلاحیت ساتھ کے حواس متاثر ہورہے ہیں جس کےبعد ان کے جسم کے اہم اعضاء کے ناکارہ ہونے کا شدید خطرہ ہے۔
ابوبکر کے مطابق زبان سے محروم قیدی اپنی 100ویں دن کی ہڑتال پر پہنچ چکا ہے اور یہ قابض انتظامیہ ابھی بھی ان کی رہائی میں ضد اور غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور اپنی موجودہ انتظامی حراست کے فیصلے کوتبدیل نہ کرنے پر زور دے رہی ہے۔
ابوبکر نے واضح کیا کہ یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نےصہیونی حکام سے الاخراس کی قید کے خاتمے کے لیے دیر سے سہی لیکن ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے لیکن قابض حکام پر ان مطالبوں کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔