یورپی یونین، بیلجیم اور لکسمبرگ کے لیے مقرر کردہ فلسطینی اتھارٹی کے سفیر نے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کو وقت کا ضیاع قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل امن بات چیت کا احترام نہیں کرتا۔ اس لیے اس سے بات کرنا بے سود ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیلجیم ۔ فلسطین فرینڈ شپ کونسل کے زیراہتمام برسلز میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی سفیر عبدالرحیم الفرا نے کہا کہ جب تک اسرائیل فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے آزادی فلسطین کی حمایت نہیں کرتا اس وقت تک صہیونی ریاست سے مذاکرات بے سود ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات اور سنہ 1994 ء میں طے پایا اوسلو معاہدہ ناکام ہوچکے ہیں۔ آج کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی کوششیں بے سود ثابت ہوں گی کیونکہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کرنے کے بجائے اپنی ہٹ دھرمی پرقائم ہے۔فلسطینی سفیر عبدالرحیم الفرا کا کہنا تھا کہ اوسلو سمجھوتے سمیت آج تک اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان جتنے بھی معاہدے طے پائے ہیں اسرائیل نے ان میں سے کسی معاہدے کی پاسداری نہیں کی اور نہ ہی فلسطینیوں سے کیے گئے وعدے ایفا کیے گئے ہیں۔
فلسطینی سفیر کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل کے ساتھ بات چیت ناگزیر ہی ہوجائے تو فلسطینی اتھارٹی کو چند واضح شرائط کے ساتھ بات چیت کرنا چاہیے۔ فلسطینی اتھارٹی کسی بھی قسم کی بات چیت شروع کرنے سے قبل اسرائیل سے یہ مطالبہ کرے کہ وہ سنہ 1967 ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر جانے کا اعلان کرے۔ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کاحق تسلیم کرے۔ فلسطینی اسیران کی رہائی کی یقین دہانی کرائے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی آباد کاری کا مطالبہ تسلیم کرے۔ اگر اسرائیل یہ تمام مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انہیں پورا کرنے کا یقین دلائے تو اس کے ساتھ مذاکرات کیے جاسکتے ہیں ورنہ تل ابیب سے بات چیت محض وقت کا ضیاع ہوگا۔