فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال تحریک کے قائد اور اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ملٹری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے رکن عبداللہ البرغوثی نے ایک مرتبہ پھر اپنے تمام جائز مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ شہادت تو قبول کر سکتے ہیں لیکن اپنے جائز مطالبات سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ یہ صرف ان کا فیصلہ نہیں بلکہ تمام صہیونی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کا مشترکہ موقف ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رملہ جیل میں قید تنہائی کے سزا یافتہ حماس رہ نما نے ان خیالات کا اظہار انسانی حقوق کے ایک مندوب سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے، جو ان سے حال ہی میں جیل میں ملا تھا۔ اس دوران اسیر رہ نما عبداللہ البرغوثی نے کہا کہ ان کے سامنے صرف دو راستے ہیں یا وہ شہادت کے مرتبے پر فائز ہو کر قبر میں جائیں گے یا اپنےتمام جائز مطالبات اسرائیل سے منوائیں گے۔ اس کے علاوہ تیسرا اور کوئی راستہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ کی طرف سے انہیں بلیک میل کرنے کی پوری کوششیں جاری ہیں تاہم وہ کسی کی بلیک میلنگ یا دباؤ کا ہرگز شکار نہیں ہوں گے۔
خیال رہے کہ بھوک ہڑتالی اسیران کے قائد عبداللہ البرغوثی کو اسرائیلی فوجیوں پر حملوں کے الزام میں ستاسٹھ مرتبہ عمرقید کی سزا کے علاوہ پانچ ہزار ایک سو سال قید کی سز سنائی گئی ہے۔ اسیر البرغوثی نے بارہ اپریل کو بھوک ہڑتال شروع کی تھی، مسلسل بھوک ہڑتال کے باوجود وہ ابھی تک قید تنہائی میں ہیں اور اسرائیلی حکومت نے انہیں اسپتال منتقل کرنے کے مطالبات بھی مسترد کر دیے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

