فلسطین میں ہزاروں سال سے آباد چلے آنے والے خاندانوں کی اسرائیل کے ہاتھوں جبری ملک بدری کا سلسلہ ھنوز جاری ہے۔ جمعرات کے روز صہیونی فوج اور پولیس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں یطا کے علاقے میں سیکڑوں خاندانوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔
فلسطینیوں سے کہا گیا کہ وہ ایک ماہ کےاندر اندر مکانات خالی کر کے کہیں اور چلے جائیں، بصورت دیگر ان کے مکانات اور تمام املاک کو بلڈوزروں کے ذریعے تباہ کر دیا جائے گا ۔صہیونی فوجیوں نے دھمکی دی کہ علاقہ خالی نہ کرنے کی صورت میں فوج کے آپریشن میں ہونے والے کسی بھی قسم کے جانی یا مالی نقصان کے ذمہ دارعلاقہ مکین ہوں گے۔
یطا شہر کے ایک مقامی شہری الحاج عصام محمد ابو مصعب نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ جمعرات کے روز اسرائیل کی سول انتظامیہ پولیس اور فوج کی بڑی تعداد کے ہمراہ یطا کے دو قصبوں بئرالعد اور جنبا میں داخل ہوئی اور مقامی فلسطینی شہریوں کو گھروں سے باہر نکال کران کی شناخت پریڈ کرائی گئی۔ اس موقع پر صہیونی فوجیوں نے فلسطینی شہریوں کو دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ وہ جلد ازجلد یہ علاقہ خالی کردیں۔ اس کے لیے انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جاتی ہے۔ ایک ماہ کے بعد وہ خود اس علاقے میں آپریشن کریں گے اور یہاں پرموجود لوگوں کو نکال باہر پھینکیں گے۔
مقامی فلسطینی شہری نے بتایا کہ یطا کے جن علاقوں کو صہیونی انتظامیہ خالی کرانا چاہتی ہے ان میں زیادہ تر لوگ خیموں اور کچے مکانوں میں رہ رہے ہیں، اکا دکا پکے مکانات بھی تعمیر کے گئے ہیں، تاہم زیادہ تر یہ غریب لوگوں کی بستی ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ نے فلسطینیوں کو یہاں سے نکال کر کسی دوسرے علاقے میں منتقل کرنے کے لیے بھی کوئی سہولت نہیں دی اور نہ ہی ان لوگوں کو کوئی معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ محض طاقت اور دھونس کے ذریعے فلسطینیوں کو ان کے گاؤں خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔
خیال رہے کہ الخلیل شہر کا یہ مشرقی علاقے گذشتہ چار ماہ سے صہیونی فوج اور پولیس گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ قابض فوج نے شہریوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے کئی کم عمر نوجوانوں کو گرفتار کر کے نامعلوم تشدد کے مراکز میں منتقل کیا گیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

