فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے تین یہودی لڑکوں کے مردہ حالت میں پائے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہروں میں مظالم
میں اضافہ کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے سیکڑوں روزہ داروں کو صہیونی فوج نے مسجد ہی میں نظربند کر دیا ہے۔ تلاشی کی کارروائیوں میں ایک بارہ سالہ لڑکے کو حراست میں لے لیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ شام نماز تراویح کے لیے مسجد اقصیٰ اور مسجد القبلی میں آنے والے درجنوں فلسطینیوں کو باہر نکلنے سے روک دیا گیا تھا۔ منگل کو علی الصباح مسجد کے داخلی اور خارجی راستے بند رکھے گئے اور شہریوں کو مسجد کے اندر ہی سحری کا انتظام بھی کرنا پڑا ہے۔
صہیونی فوج کی جانب سے یہ تازہ اقدامات گذشتہ روز مراکشی دروازے کے قریب یہودی آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد کیے گئے ہیں۔ صہیونی فوجیوں نے ایک بارہ سالہ لڑکے کو تشدد کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا جسے بعد ازاں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی کے لیے آنے والی فلسطینی خواتین کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی۔ اسرائیلی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی خواتین اسرائیل مخالف انتقامی کارروائیوں میں مردوں سے زیادہ پرتشدد ثابت ہوتی ہیں۔ یہودی آباد کاروں کے ساتھ جھڑپوں کے بعد خواتین کو مسجد اقصیٰ سے سیکیورٹی کی بناء پر روکا گیا ہے۔
ادھر ایک دوسری پیش رفت میں مغربی بیت المقدس میں انتہاپسند یہودیوں نے ایک فلسطینی کار ڈرائیور کو پکڑ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ نے پہلے فلسطینی کار ڈرائیوں کے منہ پر مرچوں میں ملا پانی پھینکا اور پھراسے کار سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں مجروح فلسطینی کو ایک مقامی اسپتال میں لے جایا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین