فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام چلنے والے”فلسطین ٹیلی ویژن” کے سرپرست اعلیٰ یاسرعبدربھ نے ٹی وی کے ڈائریکٹر جنرل محمد الداھودی کو مغربی کنارے میں فتح کے غیرآئینی وزیراعظم سلام فیاض کو کوریج نہ دینے پر عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق یاسرعبدربہ اور داھودی میں اختلافات کی خبریں کئی دنوں سے باز گشت کررہی تھیں تاہم دونوں عہدیداروں کے درمیان زیادہ تلخی اس وقت پیدا ہوئی جب محمد الداھودی نے یاسرعبد ربہ کے احکامات کے مطابق سلام فیاض کی پانی کے کنوئیں کی افتتاحی تقریب کی بھرپور کوریج کرنے سے انکار کردیا۔ عبدربہ نے ٹی وی کے عملے کو ہدایت کررکھی ہے کہ وہ وزیراعظم کی ہر چھوٹی بڑی نقل وحرکت کو پوری کوریج فراہم کرے، جبکہ فارغ کیے گئے عہدیدار کا موقف ہے کہ بہت سی خبریں ان تک براہ راست نہیں پہنچ پاتیں اور وہ خبر رساں اداروں پر انحصار کرتے ہیں، خبر رساں اداروں کی جانب سے آنے والی خبر مصدقہ ہوتی ہے لہٰذا اسی کو نشرکرنے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ اطلاعات کے مطابق یاسرعبدربہ کو صدر محمود عباس نے چند ماہ قبل ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے پرتعینات کیا، یاسر عبد ربہ سلام فیاض کے قریب ترین ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ مغربی کنارے میں 2007ء میں بننے والی سلام فیاض کی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی میں چن چن کر ایسے افراد کو اعلیٰ عہدوں پرفائز کیاگیا جو سلام فیاض یا محمود عباس سے قربت رکھتے تھے، اسی طرح محمود عباس سے قریبی تعلق نہ رکھنے والے عہدیداروں کو برطرف کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اختلافات کی شدت کو کم کرنے اور معاملات کو سلجھانے کے لیے فتح کی مرکزی کمیٹی کے اراکین ماھر ابو غنیم، سلیم زعنون، حسین شیخ اورتوفیق طیراوی نے عبد ربہ الداھودی کے درمیان صلح کی کوششیں کیں تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔ دوسری جانب فتح کے اہم راہنماؤں نے صدر عباس سے یاسرعبد ربہ کے اختیارات سے تجاوز کرنے اور غیر آئینی اقدامات کی شکایت کی ہے۔