(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست کی طرف سے کیا جانے والا قتل عام یہ پیغام دیتا ہے کہ یہ وحشیانہ جنگ جاری ہے ، اس طرح جنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے بین الاقوامی تعلقات اور آئینی امور کے دفتر کے سربراہ موسیٰ ابو مرزوق نے العربیہ ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں غاصب صیہونی افواج کی جانب سے غزہ میں لتابعین اسکول پر وحشیانہ بمباری اور اس کے نتیجےمیں شہید ہونے والے نہتے فلسطینیوں کے قتل عام پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب سات کی بنیاد پر غزہ میں صیہونی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرے۔
انھوں نے کہا کہ مزاحمت کاروں کی قیادت کی موجودگی کا الزام لگاتے ہوئے التابعین اسکول میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں لوگوں کے خلاف غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کیا جانے والا ہولناک قتل عام یہ پیغام دیتا ہے کہ یہ وحشیانہ جنگ جاری ہے اور اس طرح جنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی ریاست کے ساتھ امریکہ کا دوستانہ سیاسی اور فوجی تعاون جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں کرنے کے اس کے دعوؤں کی تردید کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کےکی سلامتی کونسل کے چارٹر کا ’باب سات‘ سلامتی کونسل کی جانب سے امن کو لاحق خطرات کے موقعے پر اٹھائے جانے والے ہنگامی اقدامات سے متعلق ہے۔ یہ آرٹیکل 39 سے 51 تک 13 آرٹیکلز پر مشتمل ہے۔ سلامتی کونسل کو اپنی مکمل صوابدید کے مطابق مناسب سمجھے جانے والے فیصلے اور اقدامات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ وہ اس باب کی بنیاد پر اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے کے لیے کئی ذرائع استعمال کرسکتی ہے اور اس کے جاری کردہ فیصلے تمام ممالک پر لاگو ہوتے ہیں۔ کوئی بھی ملک ان سے بچ نہیں سکتا یہاں تک کہ اگر یہ معاہدے میں فریق یا شراکت دار نہیں ہے یا یہاں تک کہ اگر آپ فیصلے سے متفق نہیں تب بھی سلامتی کونسل کے اس باب میں اس کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔