رپورٹ کے مطابق اسیر فلسطینی بھوک ہڑتالی صحافی کے وکیل محمد ایوب نے الخلیل شہر میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس کے موکل نے نومبر 2015 ء سے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ ادیب القیق کی بھوک ہڑتال کو بارہ دن گذر چکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں محمد القیق نے کہا کہ صہیونی فوج نے القیق کو 21 نومبر الخلیل شہر میں اس کے گھر سے حراست میں لیا تھا جس کے بعد سے اس کے اہل خانہ اور وکیل سمیت کسی کو بھی اس سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ محمد القیق کو قابض صہیونی فوجیوں نے وسط نومبر کو مغربی کنارے سے حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔
فلسطینی صحافی کے وکیل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں ںے پہلے اسے اپنے موکل سے ملنے کی اجازت دی تھی مگر جب وہ جیل پہنچے تو انہیں محمد القیق سے ملنے سے روک دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ القیق سے تفتیش جاری ہے جب تک تفتیش کا عمل جاری رہے گا اس کے ساتھ کسی کی ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ محمد القیق کو قابض فوجیوں نے گیارہ نومبر کو مغربی کنارے سے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت صہیونی فوجیوں نے ان کا لیپ ٹاپ، موبائل فون اور اہلیہ کا موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا تھا۔