فلسطین کے محاصرہ زدہ شہر”غزہ کی پٹی” کے لیے امدادی سامان اور ادویہ کی بھاری کھیپ لے کر روس سے پہلا امدادی قافلہ روانہ ہو چکا ہے۔ قافلے کے ہمراہ روسی فلاحی تنظیم” یکجہتی کونسل کی چیئرپرسن لیلی محمد یاروفا، معروف صحافی مکسیم شیفشنکو اور ان کی اہلیہ وممتاز سماجی کارکن نادیجدا کیفرکوفا سمیت بڑی تعداد میں ترک شہری اور انسانی حقوق کے رضارکار آ رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ترکی سے آئے امدادی قافلے کے کچھ وفود قاہرہ پہنچ چکے ہیں جہاں بقیہ قافلے کے پہنچنے کے بعد اگلے دو روز میں غزہ کی بری راستےرفح بارڈر سے اندر داخل ہوںگے۔
خیال رہے کہ فلسطینی محصورین کےمدد کے لیے روسی مسلمانوں اور دیگر شہریوں نے اس سال رمضان المبارک میں امدادی سامان، ادویہ اور نقد رقوم جمع کرنے کی مہم شروع کی تھی۔ ماسکو میں جمع کی جانے والی رقوم سے محصورین غزہ کے لیے ادویات خرید کر بھی ارسال کی گئی ہیں۔
روسی فلاحی تنظیم کی چیئرپرسن اور معروف امدادی کارکن لیلیٰ یاروفا نے قاہرہ میں مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ملک بھر کے مسلمانوں کےسامنے اہالیان غزہ کی امدادی کے لیے مدد کی اپیل کی تھی۔ اس پر شہریوں نے دل کھول کر فلسطینی بھائیوں کی مدد کی ہے۔ امداد جمع کرنے کی مہم کے دوران روسی شہریوں نے انہیں غزہ کے محصورین کے ایک لاکھ 70ہزار ڈالرز کے عطیات دیے ہیں۔
خیال رہے کہ روس کی جانب سے یہ امدادی قافلہ ایک ایسے وقت میں آ رہا ہے جب دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت نے شہر میں ادویہ کی شدید قلت پیدا ہونے پرعالمی برادری سے مدد کی اپیل کی تھی۔ فلسطینی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سےمسلط معاشی ناکہ بندی کے باعث 320 اقسام کی عام ضرورت کی ادویات ختم ہو چکی ہیں۔