اقوام متحدہ کے فلسطین میں امور انسانی کے تعاونی مرکز ’OCHA‘ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے رواں سال فلسطین کے مختلف علاقوں میں انہدامی کارروائیاں جاری رکھیں جن کی زد میں آکر ایک ہزار فلسطینی شہریوں کو بے گھر ہوکر ہجرت پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
آفس فار دی کوآرڈینیشن آف ہیومینی ٹیرینز افیئرز (OCHA) کی جانب سے گزشتہ ہفتے میں اسرائیلی جارحیتوں کے پیش کردہ اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے گزشتہ سات دنوں کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور کیٹگری ’سی‘ کے علاقے میں دس فلسطینی گھروں کو مسمار کیا۔ گھروں کو گرانے کے لیے حسب سابق بغیر اجازت تعمیر کا بہانہ بنایا گیا۔
عالمی ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران صہیونی عسکری حکام نے پانچ فلسطینی کسانوں کو زیتون کے درختوں سے بھری زرعی اراضی خالی کرنے کے نوٹسز جاری کیے۔ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت کے گاؤں قراوہ بنی حسن کے کسانوں کو ان نوٹسز پر عمل کے لیے پینتالیس دنوں کی مہلت دی گئی ہے۔ ان اراضی کو خالی کرنے سے کم از کم 80 فلسطینی ہجرت پر مجبور ہو جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے حال ہی میں مشرقی القدس میں متعدد گھروں کو منہدم کرکے نو بچوں سمیت گیارہ اہالیان القدس کو ہجرت کرنے کے احکامات صادر کیے اسی طرح بیت لحم کے علاقے بیت جالا میں بھی متعدد زرعی اراضی کو روند ڈالا گیا ہے جس سے تین بچوں سمیت اٹھارہ فلسطینی شہریوں کو بڑے مالی خسارے سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ ہفتے کے دوران یہودی آباد کاروں نے فلسطینی شہریوں اور ان کی املاک پر چھ حملے کیے ہیں۔