(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )فلسطینی مصنفہ لما خاطر جن کو گزشتہ روز اسرائیلی قید سے ایک سال بعد رہا کیا گیا تھا کا کہنا ہے کہ مجھے اصل خوشی تب ملے گی جب صہیونی قید میں محبوس تمام فلسطینی اسیران رہائی حاصل کر کے اپنے گھروں میں پہنچ جائیں گے۔
42 سالہ فلسطینی مصنفہ اور صحافی لما خاطر جن کو ایک سال قبل 24 جولائی 2018 کو اسرائیلی فوج نے متنازعہ مواد لکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا،گزشتہ روز اسرائیلی جیل سے رہا کر دی گئیں۔ان پر الزام تھا کہ وہ اپنی تحریروں میں اسرائیل کی مخالفت کرتی ہیں اور اسرائیلی فوج کے خلاف لوگوں کے جذبات ابھارتی ہیں۔ انکی گرفتاری کے فوری بعد انکو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی جو کل مکمل ہوئی۔
ایک فلسطینی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ انکی خوشی تب ہی مکمل ہوگی جب تمام فلسطینی قیدی اپنے گھروں کو واپس پہنچ جائیں۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف اپنی رہائی سے انکی خوشی مکمل نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں موجود فلسطینی خواتین قیدی آزادی چاہتی ہیں۔اور میں اعلی حکام سے درخواست کرتی ہوں کہ تمام خواتین کی رہائی کا بندوبست کیا جائے تا کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔
انہوں فلسطینی عوام سے بھی درخواست کی کہ وہ قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انکے لیے آواز بلند کریں۔