برطانیہ میں انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری روک دے ورنہ اس کے سنگین نتائج برامد ہوں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم”عرب انسانی حقوق” کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں کئی سال سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا غیر قانونی عمل جاری ہے جس سے ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی بے گھرہوئے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنی اپیل میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم "او آئی سی” سے خاص طورپر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے مکانات مسماری کا نوٹس لیتے ہوئے صہیونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کو بے گھرکیے جانے کی پالیسی ختم کرائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینیوں کے مکانات مسماری کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھائیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کوئی غیرمعمولی واقعہ نہیں بلکہ اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ مسلمانوں کو آج ہی سے فلسطینیوں کے مکانات مسماری کا سلسلہ بند کرانا چاہیے جب معاملہ ہاتھ سے نکل جائے گا تو عالم اسلام کے لیے یہودیوں کی ریشہ دوانیوں کا مقابلہ کرنا اور مشکل ہوجائے گا۔ اسرائیل خود فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی یہودی بستیاں بسا رہا ہے اور پوری دنیا ان تعمیرات کو غیرقانونی قرار دےچکی ہے جبکہ اسرائیلی صدیوں سے آباد چلے آنے والے فلسطینیوں کے مکانات اجازت کے بغیر تعمیرات کی آڑ میں گرارہا ہے۔ عالم اسلام کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر اتنی ہی خطرناک ہیں جتنی صہیونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماریاں ہیں۔ یہ تمام اقدامات عالمی اور علاقائی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

